Connect with us

news

خواجہ آصف کا عمران خان پر وار: ترسیلات زر، پی ٹی آئی، اور ریاستی معاملات پر سخت مؤقف

Published

on

خواجہ آصف

لندن: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ رقم نہ بھیجنے کی دھمکیاں دینے والوں کو اپنی اوقات کا اندازہ ہو چکا ہے، مارچ میں 4 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر ریکارڈ کی گئیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور مشکل وقت میں بھی پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔

ایوان فیلڈ لندن میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہم پر بھی مشکل وقت آیا، مگر ہم پاکستان سے فرار نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اب بکھر چکی ہے، آدھی جماعت اسمبلیوں میں بیٹھ کر “نورا کشتی” کھیل رہی ہے اور بانی پی ٹی آئی کو اپنی حمایت میں لوگ ڈھونڈنے پڑ رہے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جتنے لوگ پی ٹی آئی میں تھے، اتنی ہی جماعتیں اب بن چکی ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی جس دلدل میں ملک کو چھوڑ کر گئے، آج افواج پاکستان اور حکومت ملک کی بہتری کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ شکر ہے کہ “منافقوں کے ٹولے” سے جان چھوٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی سب نے دیکھ لی، عمران خان قوم سے معافی مانگیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر بانی پی ٹی آئی قوم سے معافی بھی مانگ لیں تب بھی انہیں اقتدار نہیں سونپا جائے گا کیونکہ انہوں نے ریاست کے خلاف جرائم کیے ہیں اور اب انہیں ان جرائم کی سزا بھگتنا ہوگی۔

نواز شریف کی صحت سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے بتایا کہ ان کا علاج جاری ہے اور لندن آمد کا مقصد بھی خالصتاً علاج ہے۔ نواز شریف کی روزانہ کی بنیاد پر میڈیکل اپوائنٹمنٹس ہوتی ہیں۔ ان سے ملاقات خوشگوار رہی جس میں ذاتی نوعیت کی گفتگو بھی ہوئی۔

پاکستان میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں حقیقی “ہائبرڈ ماڈل” ہے جس میں سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی شراکت داری کے تحت ملک کو آگے بڑھایا جا رہا ہے، جبکہ پی ٹی آئی حکومت محض ایک “نام نہاد ہائبرڈ ماڈل” تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مسائل بندوق کے زور پر نہیں بلکہ سیاسی حل سے ہی ممکن ہیں۔ اگر بی ایل اے (بلوچ لبریشن آرمی) پاکستانیوں کو نشانہ بنائے گی تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

خواجہ آصف نے دنیا بھر میں اوورسیز پاکستانی کنونشن کے انعقاد پر زور دیا اور کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اور ان کی قربانیوں اور محبت کو کبھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~