Connect with us

news

آسٹریلوی اسٹارٹ اپ کا پہلا بائیولوجیکل کمپیوٹر متعارف

Published

on

بائیولوجیکل کمپیوٹر

آسٹریلیا کے ایک اسٹارٹ اپ نے انسانی دماغ کے خلیات پر مبنی دنیا کے پہلے کمرشل بائیولوجیکل کمپیوٹر کا تعارف کرایا ہے۔

میلبرن کی کورٹیکل لیبز نے 3-6 مارچ تک بارسلونا میں ہونے والی موبائل ورلڈ کانگریس میں اپنا سی ایل 1 متعارف کرایا، جسے ’بکس میں ایک جسم‘ کی طرح بیان کیا گیا ہے، جو مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کمپیوٹر میں لیب میں تیار کردہ نیورونز استعمال کیے گئے ہیں، جو ایک سیلیکون چپ پر نشوونما پاتے ہیں، جس کی بدولت یہ برقی سگنل بھیجنے اور وصول کرنے کے قابل ہیں۔

اس سیٹ اپ کو بعد میں لیب کے بائیولوجیکل انٹیلی جنس آپریٹنگ سسٹم (بی آئی او ایس) سے منسلک کیا گیا، جس کے ذریعے صارفین کوڈز داخل کر سکتے ہیں اور کمپیوٹنگ کے مختلف امور انجام دے سکتے ہیں۔

پمپ، گیس اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے والا اندرونی لائف سپورٹ سسٹم نیورونز کو چھ ماہ تک زندہ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

news

اوپن اے آئی کا ڈیپ ریسرچ لائٹ ورژن متعارف، مفت اور تیز تر نتائج

Published

on

chatgpt

ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی اپنے ڈیپ ریسرچ فیچر تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے ایک نیا لائٹ ورژن متعارف کرانے جا رہی ہے۔

کمپنی کا او4-منی ماڈل سے چلنے والا یہ ورژن اصل ورژن کی طرح ہیوی ڈیوٹی تو نہیں، لیکن اپنے اندر بھرپور خصوصیات رکھتا ہے۔

یہ فیچر موقع پر ویب کو سرف کرسکتا ہے، تازہ ڈیٹا لا سکتا ہے اور جلد از جلد جواب دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس کو مفت استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اوپن اے آئی کے مطابق ڈیپ ریسرچ کے ہلکے ورژن کے جوابات تو شاید مختصر ہوں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معیار پر سمجھوتا ہوگا۔ صارفین کو قابلِ قدر نتائج ملیں گے لیکن اختصار کے ساتھ۔

جاری رکھیں

news

وزیر خزانہ اورنگزیب کا ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کی معیشت پر خطاب

Published

on

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں تاریخی کمی آئی ہے جو اب 0.7 فیصد کی سطح پر ہے اور یہ 60 برس میں سب سے کم ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہو گئے ہیں۔

یہ بات وفاقی وزیر خزانہ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں منعقدہ ’’پاکستان کانفرنس 2025‘‘ سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں وزیر خزانہ نے ’’فاصلوں میں کمی اور مستقبل کی تعمیر: پاکستان میں شمولیتی ترقی اور حکمرانی کا راستہ‘‘ کے موضوع پر روشنی ڈالی اور پاکستانی معیشت میں بہتری کے سفر کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔ موجودہ حکومت نے مشکلات سے دوچار معیشت کو سنبھالا، بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا، اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ استحکام کوئی منزل نہیں بلکہ ترقی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے حکومتی حکمتِ عملی پر بات کرتے ہوئے مالیاتی نظم و ضبط، مہنگائی پر قابو پانے، توانائی، ٹیکس، حکمرانی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات کا خاکہ پیش کیا۔

وزیر خزانہ نے پاکستان میں ترقی کے بڑے مواقع، جیسے معدنی وسائل، آئی ٹی شعبے کی توسیع، گرین انرجی منصوبے اور نوجوان آبادی کے کاروباری جذبے پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ترقی کو مسلسل اور جامع ترقی کے لیے بنیاد بنانا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 75 فیصد سے کم کر کے 67.2 فیصد کر دیا ہے اور درمیانی مدت میں اسے 60 فیصد سے نیچے لانے کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی شفاف نجکاری سے جی ڈی پی میں سالانہ 2 فیصد بچت متوقع ہے۔ مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل بینکنگ، کیپیٹل مارکیٹس اور گرین فنانس کو فروغ دینے کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان مالیاتی نظام کو مزید مضبوط اور لچکدار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے اور زراعت میں ماحولیاتی مزاحمت شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) اور ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ پروگرام (CPF) کو اہم سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، شراکت داروں اور بہترین دماغوں کو پاکستان کی ترقی، مواقع اور ناقابل واپسی تبدیلی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں تاریخی کمی آئی ہے جو اب 0.7 فیصد کی سطح پر ہے اور 60 برس میں سب سے کم ہے، زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہو گئے ہیں، روپے کی قیمت میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے، مارچ 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زیادہ رہا، غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ ہوا، آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، 24 سال بعد پہلی بار مالیاتی سرپلس حاصل کیا گیا، فچ (Fitch) نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ “B-” مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ اپ گریڈ کی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ “پاکستان کا مستقبل جراتمندانہ اور ضروری فیصلوں سے تشکیل پائے گا۔ اگر ہم اپنے عوام پر سرمایہ کاری کریں، معیشت کو جدید بنائیں اور اصلاحات کا عمل جاری رکھیں تو پاکستان ایک مضبوط، سرسبز اور زیادہ مقابلہ کرنے والا ملک بن کر ابھرے گا۔”

واضح رہے کہ پاکستان کانفرنس امریکا میں ہر سال منعقد ہوتی ہے، جس میں پالیسی ساز، ماہرین تعلیم، کاروباری رہنما اور طلبہ پاکستان کی معیشت، سیاست اور سماجی حالات پر بات کرتے ہیں۔ اسے ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ اور تحقیقی مراکز کی مدد سے منعقد کیا جاتا ہے اور یہ امریکا میں پاکستانی طلبا کی جانب سے سب سے بڑی منعقدہ کانفرنس ہے جس کا مقصد مل کر مسائل کا حل تلاش کرنا، عالمی تعاون کو فروغ دینا اور پاکستانی عوام کی صلاحیتوں اور ہمت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔

تقریب کے آخر میں وزیر خزانہ نے شرکا سے ملاقات کی اور پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے حوالے سے ان کے سوالات کے جوابات دیئے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~