Connect with us

news

ادارہ شماریات کے مطابق نومبر میں مہنگائی کی سالانہ شرح 7.2سے کم ہو کر4.9فیصد ہو گئی

Published

on

مہنگائی

وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق اپنی ماہانہ رپورٹ جاری کردی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق نومبر 2024 میں مہنگائی کی سالانہ شرح 4.9 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ اکتوبر 2024 میں یہ 7.2 فیصد یعنی تقریبا دگنی تھی ۔

نومبر 2024 کے دوران ماہانہ بنیاد پر سی پی آئی میں 0.5 فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ اکتوبر میں 1.2 فیصد اور نومبر 2023 میں 2.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ یہ 78 مہینوں میں سب سے کم شرح مہنگائی ہے۔ اکتوبر 2024 میں مہنگائی کی یہ شرح 7.2 فیصد تھی۔

نومبر میں مہنگائی کی شرح سرکاری توقعات سے بھی بہت کم رہی۔

وزارت خزانہ نے بدھ کو جاری کیے گیے اپنے ماہانہ آؤٹ لک میں کہا کہ انہیں نومبر میں مہنگائی 5.8 سے 6.8 فیصد کے درمیان رہنے کی بڑی توقع ہے اور دسمبر تک مزید کم ہوکر 5.6 سے 6.5 فیصد کے درمیان تک پہنچ جائےگی۔

پاکستان میں مہنگائی خاص طور پر حالیہ برسوں میں ایک اہم اور مستقل معاشی چیلنج بن گئی ہے۔ گزشتہ سال مئی میں سی پی آئی افراط زر کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ شدہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ البتہ اس کے بعد سے یہ نیچے کی طرف گامزن ہے۔

مہنگائی میں کمی سے کلیدی پالیسی ریٹ میں مزید کٹوتی کو بھی پزیرائی ملتی ہے۔
نومبر میں منعقد ہونے والی اپنی آخری ایم پی سی میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 250 بنیادی پوائنٹس (بی پی ایس) کی تاریخی کٹوتی کا اعلان کیا تھا جس سے اہم شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی تھی، یہ فیصلہ بہتر معاشی اشاریوں اور توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہونے والی مہنگائی کے باعث کیا گیا تاکہ معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہو سکے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

Published

on

پہلا ٹچ اسکرین

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔

ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔

دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔

آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔

جاری رکھیں

news

متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف

Published

on

بائیو میٹرک

متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔

دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔

امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

` 1 2 3 4 5 6 7 8 9 0 - = backspace
@ ط ص ھ د ٹ پ ت ب ج ح ] [
caps lock م و ر ن ل ہ ا ک ی ؛ ' enter
shift ق ف ے س ش غ ع ، ۔ / shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~