Connect with us

news

سپریم کورٹ کا اغوا شدہ بچوں کی بازیابی پر ازخود نوٹس

Published

on

آئینی بینچ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا کے معاملے پر پہلا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے کی، جس میں لاپتا بچوں کے حوالے سے درخواست پر غور کیا گیا۔ عدالت نے تمام آئی جی پیز اور سیکریٹریز داخلہ کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

کوئٹہ میں بچے کا اغوا اور حکومتی بے حسی
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کوئٹہ میں ایک بچے کے اغوا پر پورا شہر احتجاج کر رہا ہے، لیکن حکومت غیر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے اغوا کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آ رہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے خیبرپختونخوا کی رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیکس ٹریفکنگ کو زیرو قرار دینا حقیقت سے دور ہے، جب کہ ہر دوسرا کیس بچوں کے اغوا سے متعلق ہوتا ہے۔

کمیٹیوں کی ناکامی اور حکومتی غفلت
عدالت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2018 میں بچوں کے اغوا پر سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا۔ درخواست گزار نے انکشاف کیا کہ کمیٹی آج تک فعال ہی نہیں ہوئی۔

بچوں کے تحفظ کے اقدامات کا مطالبہ
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رپورٹ سے زیادہ اہم عملی اقدامات ہیں، اور سپریم کورٹ تمام آئی جیز سے فوری وضاحت طلب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے اغوا اور استحصال کے خاتمے کے لیے قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

سماعت ملتوی
بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے تمام صوبوں سے بچوں کے اغوا اور بازیابی کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔

news

خیبرپختونخواہ: طالبات کیلئے مفت ٹرانسپورٹ اور زائد فیس لینے والے سکولوں کیخلاف کارروائی

Published

on

مفت ٹرانسپورٹ

خیبرپختونخواہ حکومت نے مڈل سکول کی طالبات کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات کے فروغ اور بچیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت صوبے کے 10 پسماندہ اضلاع کی طالبات کو فراہم کی جائے گی، جن میں اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کولئی پالس، تورغر، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، بنوں اور چارسدہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ سہولت کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طالبات کو درپیش سفری مشکلات کو کم کرنا ہے، خصوصاً ان بچیوں کے لیے جن کے اسکول ان کے گھروں سے ڈیڑھ کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخواہ حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات سے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام اور فیسوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحان کے لیے 2600 روپے فیس مقرر کی ہے، تاہم کئی پرائیویٹ اسکول اس سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر کمشنر پشاور ڈویژن نے چیئرمین بورڈ کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور طلبہ سے وصول کی گئی اضافی فیس واپس کروائی جا سکے۔

یہ دونوں اقدامات خیبرپختونخواہ حکومت کی تعلیم کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

جاری رکھیں

news

وفاقی بجٹ 2025/26: اشیائے خوردونوش پر 50٪ تک ٹیکس بڑھانے پر غور

Published

on

اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد تک اضافے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت مشروبات اور پروسیس شدہ کھانے پینے کی اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، جوسز، کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر، اور دیگر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات پر عائد موجودہ 20 فیصد ڈیوٹی کو 40 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس میں پھلوں کے گودے سے تیار کردہ مشروبات، شربت، سکواش اور دیگر ذائقہ دار مشروبات بھی شامل ہیں، جو اب نئے ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صنعتی سطح پر تیار کردہ ڈیری مصنوعات، جیسے پیک شدہ دودھ، دہی اور دیگر پروسیسڈ مصنوعات پر بھی 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، گوشت سے بنی اشیاء جیسے ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت اور باربی کیو پروڈکٹس پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔

مزید یہ کہ پروسیسڈ فوڈز کی ایک وسیع رینج، جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، بسکٹ، پیسٹری، کارن فلیکس اور دیگر ناشتے کے سیریلز شامل ہیں، ان پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~