Connect with us

news

الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج، پی ٹی آئی رہنما 

Published

on

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما علی بخاری نے الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمی میں ایک پٹیشن دائر کر دی ہے انہوں نے اپنی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے الیکشن ٹربیونل کی سربراہی کی اس دوران نون لیگی امیدواروں نے جسٹس طارق محمود جہانگیری ٹربیونل کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے لیگی امیدواروں کے درخواست دینے پر ٹربیونل کو بدل دیا
درخواست دہندہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہی ٹربیونل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ دیا تھا الیکشن کمیشن نے ٹربیونل کو تبدیل کرنے کے لیے چیف جسٹس سے کسی طور مشاورت نہیں کی تھی نیز اب سپریم کورٹ الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی کے الیکشن کمیشن کہ 10 جون کے فیصلے کو کلعدم قرار دے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا 19 ستمبر کا فیصلہ بھی کلعدم قرار دیا جائے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر پہلے ٹربیونل کو بحال کیا جائے
پی ٹی آئی نے اپنے انتخابی نشان بلا کے کیس کی نظر ثانی کی درخواست کے خارج ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں کیوریٹیو پٹیشن بھی دائر کر دی ہے
پی ٹی آئی کی طرف سے دائر کی گئی کیوریٹیو ریویو پٹیشن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے بلے کا نشان نہ ملنے کے فیصلے کہ حوالے سے بھی 13 جون اور 21 اکتوبر کے فیصلے کو کلدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے
ایڈوکیٹ اجمل غفار طور کی طرف سے دائر کی گئی 32 سوات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے دوران باوجہ حالات موجودہ درخواست از حد ضروری ہے اور یہ انصاف کے اصولوں کے عین مطابق ہے
درخواست کے اندر بنیادی حقوق اور ان لوگوں کے انتخابی حقوق کے متعلق قوانین کی تشریح کے حوالے سے عوامی اہمیت کے سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جس میں سپریم کورٹ کے گزشتہ دونوں فیصلوں کی طرف بھی توجہ توجہ دلائی گئی ہے
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دائر کردہ اس درخواست میں 22 اگست کو مبارک احمد ثانی کیس کا بھی ریفرنس دیا گیا جہاں سپریم کورٹ نے اپنے گزشتہ فیصلوں کو تبدیل کرتے ہوئے نظر ثانی کی مثال قائم کی درخواست کے مطابق یہ فیصلہ غیر قانونی تھا یعنی کسی قانون یا قاعدے کی شرائط سے لاعلمی میں دیا گیا لہذا اس فیصلے کو ایک غلطی ہی سمجھا جا سکتا ہے کیوریٹو پیٹیشن سپریم کورٹ کے اپنے ہی مسترد شدہ نظر ثانی کے فیصلے پر دوبارہ سے نظر ثانی اور غور و غوض کرنے کی اجازت دیتی ہے

news

خیبرپختونخواہ: طالبات کیلئے مفت ٹرانسپورٹ اور زائد فیس لینے والے سکولوں کیخلاف کارروائی

Published

on

مفت ٹرانسپورٹ

خیبرپختونخواہ حکومت نے مڈل سکول کی طالبات کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات کے فروغ اور بچیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت صوبے کے 10 پسماندہ اضلاع کی طالبات کو فراہم کی جائے گی، جن میں اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کولئی پالس، تورغر، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، بنوں اور چارسدہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ سہولت کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طالبات کو درپیش سفری مشکلات کو کم کرنا ہے، خصوصاً ان بچیوں کے لیے جن کے اسکول ان کے گھروں سے ڈیڑھ کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخواہ حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات سے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام اور فیسوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحان کے لیے 2600 روپے فیس مقرر کی ہے، تاہم کئی پرائیویٹ اسکول اس سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر کمشنر پشاور ڈویژن نے چیئرمین بورڈ کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور طلبہ سے وصول کی گئی اضافی فیس واپس کروائی جا سکے۔

یہ دونوں اقدامات خیبرپختونخواہ حکومت کی تعلیم کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

جاری رکھیں

news

وفاقی بجٹ 2025/26: اشیائے خوردونوش پر 50٪ تک ٹیکس بڑھانے پر غور

Published

on

اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد تک اضافے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت مشروبات اور پروسیس شدہ کھانے پینے کی اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، جوسز، کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر، اور دیگر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات پر عائد موجودہ 20 فیصد ڈیوٹی کو 40 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس میں پھلوں کے گودے سے تیار کردہ مشروبات، شربت، سکواش اور دیگر ذائقہ دار مشروبات بھی شامل ہیں، جو اب نئے ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صنعتی سطح پر تیار کردہ ڈیری مصنوعات، جیسے پیک شدہ دودھ، دہی اور دیگر پروسیسڈ مصنوعات پر بھی 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، گوشت سے بنی اشیاء جیسے ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت اور باربی کیو پروڈکٹس پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔

مزید یہ کہ پروسیسڈ فوڈز کی ایک وسیع رینج، جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، بسکٹ، پیسٹری، کارن فلیکس اور دیگر ناشتے کے سیریلز شامل ہیں، ان پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~