Connect with us

news

ترکی اور پاکستان میں کوکا کولا کی فروخت میں کمی

Published

on

کوکا کولا ائسیک اے ایس کی ترکی اور پاکستان میں فروخت میں کمی دیکھی جا رہی ہے جس کی وجہ مشرق وسطی میں تنازعات اور معاشی سست رفتاری کےعلاوہ اسرائیل سے مبینہ روابط رکھنے والے برینڈز کا بائیکاٹ ہے
استنبول میں قائم کمپنی کی ستمبر کی سہ مائی کے دوران فروخت کا حجم ترکی میں 12.2 دو فیصد پاکستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 22.9 فیصد کم ہوا ہے
اطلاعت کے مطابق گزشتہ روز استنبول میں کوکا کولا آئسیک کے شیئرز 7.1 فیصد گر کر 45.12 لیرا ہو گئے ہیں جو کہ مئی کے بعد سب سے زیادہ کمی ہے
آج کل اس کےحصص 4.8 فیصد تک کم ہوگئے ہیں
نیز میکڈونلڈز کارپوریشن اور کے ایف سی ہولڈنگ کمپنیوں سمیت فرموں کی ملکیت والے امریکی فاسٹ فوڈ برانڈز ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں ایشیا مشرق وسطیٰ اور یورپ کے کچھ حصوں میں آپریٹنگ ماحول کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن سے اسرائیل کے ساتھ مبینہ رابطہ رکھنے کے باعث اپنے برینڈز کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے
غزا جنگ کے آغاز کے بعد خطے کے بہت سے مسلمانوں نے امریکی خوردہ فروشوں کی طرف سے فاسٹ فوڈ کی مانگ میں کمی کرتے ہوئے اپنی ضرورت کی عادت کو تبدیل کر لیا ہے
اسی سہ مائی کے لیے کمپنی کے خالص آمدنی گزشتہ سال کے مقابلے میں 61 فیصد کم ہو کر 5.7 بلین لیرا یعنی 151 ملین امریکی ڈالر رہ گئی ہے جو کہ بلو مبرگ کے مرتب کردہ5.72 بلین لیرا کے تجزیہ کار کے تخمینے سے محروم ہے
بیر گروپ کے صدر اور انادولو ایفیس کے سی ای او اونور الترک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا “اس سہ مائی کو ایک انتہائی متحرک ماحول میں تشکیل دیا ہے جس میں کچھ مارکیٹوں میں چیلنجز اور دیگر میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئیں”
الترک نے کہا “اگرچہ ہماری مستحکم کارکردگی توقعات سے قدرےکم ہے تاہم ہم اپنی طویل مدت حکمت عملی کے لیے پرعزم ہیں”
مشروبات تقسیم کرنے والی کمپنی متعدد ممالک میں بیر اور سافٹ ڈرنکس فروخت کرتی ہے کمپنی نے دیگر بین الاقوامی منڈیوں میں اضافہ دیکھا جو عراق اور آذربائجان میں بہترین کارکردگی کارکردگی کے ساتھ ساتھ قازقستان میں بحالی کی وجہ سے ہے

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~