Connect with us

news

پاسپورٹ بنوانے کے لیے نئی فیسیں مقرر

Published

on

ملک میں پاسپورٹس بنوانے کے لیے نئی فیسوں کا اعلان کر دیاگیا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ای پاسپورٹ، مشین ریڈ ایبل ( ایم آر پی ) اور گمشدہ پاسپورٹس کے اجرا کیلئے علیحدہ فیسیں مقرر کی گئی ہیں،ای پاسپورٹ (36 صفحات) 5 سال کیلئے نارمل فیس 3 ہزار اور ارجنٹ 15 ہزار روپے جبکہ، 75 صفحات کے نارمل پاسپورٹ کی فیس 15 ہزار 500 اور ارجنٹ کیلئے 27 ہزار روپے 10 سال تک کیلئے ہو گی۔
مشین ریڈ ایبل ( ایم آر پی ) پاسپورٹ 5 سال 36 صفحات کے نارمل پاسپورٹ کی فیس 4500 روپے اور ارجنٹ 7500 روپے، فاسٹ ٹریک پاسپورٹ کیلئے فیس 13 ہزار 500روپے مقرر کی گئی ہے۔10 سال کیلئے ایم آر پی 100 صفحات نارمل فیس 13 ہزار 500 جبکہ ارجنٹ فیس 17 ہزار روپے،اور فاسٹ ٹریک فیس 32 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
100 صفحات ایم آر پی فیس نارمل 9 ہزار ارجنٹ 18 ہزار روپے جبکہ فاسٹ ٹریک 23 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
36 صفحات کے ای پاسپورٹ کیلئے 13 ہزار 500 ر وپے،اور ارجنٹ 24 ہزار 750 روپے، 75 صفحات کے نارمل ای پاسپورٹ کیلئے 16 ہزار 500 روپے اور ارجنٹ کیلئے 27 ہزار روپے اور 10 سال کیلئے نارمل فیس 24 ہزار 750 اور ارجنٹ کیلئے فیس 40 ہزار 500 روپے ہو گی۔پہلی، دوسری اور تیسری مرتبہ گم شدہ پاسپورٹ کیلئے بھی علیحدہ فیسیں مقرر کی گئی ہیں، پہلی مرتبہ گم ہونے والے پاسپورٹ پر 54 ہزار روپے اور تیسری مرتبہ گم ہونے پر 3 لاکھ 56 ہزار روپے بطور فیس وصول کیے جائیں گے ارجنٹ 13 ہزار 500 روپے فاسٹ ٹریک فیس 19 ہزار 500 اور 100 صفحات ایم آر پی فیس نارمل 9 ہزار جبکہ ارجنٹ 18 ہزار روپے اور فاسٹ ٹریک فیس 23 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔72 صفحات 10 سال کیلئے ایم آر پی نارمل پاسپورٹ فیس 6700 روپے جبکہ ارجنٹ فیس 11 ہزار 200 روپے اور فاسٹ ٹریک فیس 16 ہزار 200 روپے مقرر کی گئی ہے۔ 72 صفحات 5 سال کیلئے نارمل ایم آر پی فیس 8200 روپے مقرر کی گئی ہے

news

وی پی این کی رجسٹریشن کے نئے اقدامات :30 لاکھ فری لانسرز متاثر ہونے کا خدشہ چیئرمین (پاشا)

Published

on

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کے مسائل اور وی پی این کی رجسٹریشن کے نئے اقدامات کے باعث بڑی آئی ٹی کمپنیوں نے پاکستان سے باہر جانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے ایک نیا سسٹم متعارف کرایا ہے، جس کے تحت ہر یوزر کو اس بات کا انکشاف کرنا ہوگا کہ وہ کہاں سے اسٹیٹک آئی ڈی حاصل کر رہا ہے، اور پی ٹی اے اسے اجازت دے گا۔
سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری اس سسٹم کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر پائے گی کیونکہ جب بھی کوئی شخص رجسٹریشن کے لیے کوشش کرتا ہے، اسے ایک نیا آئی پی ایڈریس ملتا ہے اور رجسٹر ہونے میں تقریباً 8 گھنٹے لگتے ہیں۔ اس سے ملک کے تقریباً 30 لاکھ فری لانسرز متاثر ہوں گے، جو ماہانہ 100 سے 200 ڈالر کماتے ہیں۔ ان فری لانسرز کو اس عمل میں اتنا وقت ضائع کرنے پر کام نہیں ملے گا، اور جب تک وہ پی ٹی اے کی اجازت نہیں حاصل کرتے، کام کا سلسلہ رک جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں کوئی بھی کمپنی ایسے افراد کو کام دینے کے لیے تیار نہیں ہوگی، جس سے پاکستان کی آئی ٹی صنعت کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا)، سجاد مصطفیٰ سید نے وی پی این کی رجسٹریشن کے نئے نظام پر مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب پاکستانی فری لانسرز وی پی این کے ذریعے غیر ملکی کمپنیوں سے کام کرتے ہیں تو یہ کمپنیاں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ درمیان میں کوئی تیسرا فریق نہ ہو جو ان کی معلومات تک رسائی حاصل کرے۔ اگر انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ پی ٹی اے کے ذریعے ایک تیسری قوت دونوں فریقین کی سرگرمیوں کو مانیٹر کر رہی ہے، تو وہ فوری طور پر معاہدے ختم کر دیں گے۔ سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو جو نقصان ہو سکتا ہے، اس کا محتاط اندازہ ایک ارب ڈالر کے قریب بنتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کا یہ طریقہ پاکستان میں قابل عمل نہیں ہے اور اگر یہ نافذ بھی ہو جائے تو یہ قومی سلامتی کے مسائل کو حل نہیں کرتا۔ ان کے مطابق، اگر کوئی شخص دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے، تو وہ وی پی این رجسٹر بھی کرا سکتا ہے اور اس کی نیت کا کسی کو علم نہیں ہوتا۔ سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ دہشتگردی کے مسائل عالمی سطح پر ہیں اور اس میں پاکستان بھی متاثر ہے، لیکن ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کا طریقہ غلط ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب وی پی این رجسٹرڈ ہوتا ہے، تو ڈیٹا ایک محفوظ طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، اور اس کے ذریعے وی پی این استعمال کرنے والوں کو پکڑنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ نظام قومی سلامتی کے لیے اتنا مؤثر ثابت نہیں ہو سکتا۔

جاری رکھیں

news

نان فائلر اور نیل فائلر سمیت غیر رجسٹرڈ امیر افراد کے خلاف کاروائی کا انفورسمنٹ پلان تیارایف بی آر

Published

on

وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز اور نیل فائلرز سمیت غیر رجسٹرڈ امیر افراد کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان تیار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے اس پلان کے نفاذ کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور فیلڈ فارمیشن کی سطح پر اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
اس پلان کا مقصد اُن افراد کے خلاف کارروائی کرنا ہے جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، آمدنی اور اثاثے چھپاتے ہیں، یا صفر آمدنی ظاہر کرتے ہیں۔ ایف بی آر کے مطابق، ان اقدامات سے ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے اور خزانے میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔چیئرمین ایف بی آر کی منظوری کے بعد، فیلڈ فارمیشنز نے ہائی نیٹ ویلتھ افراد کو نوٹسز جاری کرنے کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ایف بی آر پانچ ہزار نان فائلرز کو نوٹسز جاری کرے گا، جن سے 7 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔
ایف بی آر کے ڈیش بورڈ کے ذریعے ان نوٹسز کی ٹریکنگ کی جائے گی۔ ان نوٹسز کو ان افراد تک پہنچانے کے لیے دو لاکھ نان فائلرز کے ٹرانزیکشن ڈیٹا کا ڈیسک آڈٹ اور داخلی تجزیہ کیا جائے گا۔ اس تجزیے کے بعد، آنے والے ہفتے میں ان پانچ ہزار افراد کو نوٹسز ارسال کیے جائیں گے۔
یہ افراد غالباً وہ ہیں جو تین گاڑیوں کے مالک ہیں، بینک اکاؤنٹس میں 100 ملین روپے رکھتے ہیں، کریڈٹ کارڈ کے بلوں میں ماہانہ 200,000 روپے ادا کرتے ہیں، اور اپنے بچوں کو نجی اسکولوں میں بھیجتے ہیں۔ ان افراد کی مجموعی دولت کا تخمینہ 26 سے 27 ارب روپے لگایا گیا ہے، اور ان سے 7 ارب روپے کی آمدنی کی توقع ہے۔
ہر فرد کی اوسط نیٹ ورتھ تقریباً 5.4 ملین روپے ہے، اور وہ ممکنہ طور پر 1.4 ملین روپے انکم ٹیکس ادا کرسکتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~