Connect with us

news

سوئی ناردرن کو رواں مالی سال 20 ارب 58 کروڑ 20 لاکھ روپے کمی کا سامنا: عوام مہنگائی کے بوجھ تلے، اوگرا

Published

on

اوگرا کے نومبر میں قیمتوں کے جاری کردہ نئے نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر تین ہزار روپےکا ہو گیا ہے
اوگرا کے جاری کردہ نئے نوٹیفیکیشن کے مطابق نومبر کے لیے فی کلو قیمت میں دو روپے88 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 34 روپے نو پیسے مہنگا ہونے کے باعث 299 روپے 47 پیسے کا ہو گیا ہے یعنی تقریبا گھریلو سلنڈر تین ہزار روپے میں ملے گا جبکہ اکتوبر کے لیے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2965 روپے 38 پیسے مقرر کی گئی تھی یعنی موسم سرما کی آمد سے قبل ہی صارفین اضافی بوجھ تلے آ گئے ہیں
کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافے کے لیے اوگرا سے رابطہ قائم کر لیا ہے سوئی نادرن گیس کی قیمت میں 64 روپے 16 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست اوگرا کو دے دی گئی ہے درخواست کے مطابق سوئی ناردرن کو موجودہ مالی سال کی ضروریات میں 20 ارب 58 کروڑ 20 لاکھ روپے کمی کا سامنا ہے مالی ضروریات میں 48 کروڑ 90 لاکھ روپے ایل پی جی ایئر مکس پروجیکٹ کے بھی ہیں
یعنی سوئی ناردرن کو گھریلو صارفین کو موجودہ مالی سال کے دوران آر ایل این جی پر منتقل کرنے کے لیے 163 ارب پانچ کروڑ 80 لاکھ روپے لاگت کی مد میں ادا کرنا پڑے گا
ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس کی لاگت کو ایچ ایس ایف اور خام تیل کی قیمتوں سے جوڑا گیا ہے درخواست کے مطابق سوئی ناردرن گیس نے ہر درجے اور ہر قسم کے صارف کے لیے یکم جولائی 2024 سے آر ایل این جی سپلائی لاگت کو بڑھا کر 73ـ1711 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست دی ہے
سوئی سدرن کی موجودہ قیمت ایک 1251روپے ای ایم ایم بی ٹی یو ہے اور اسے 64 کروڑ 30 لاکھ روپے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اسی لیے قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کی درخواست کی گئی ہے اوگرا نے گیس کمپنی کی درخواستوں پر صارفین سے تجاویز طلب کر لی ہیں اتھارٹی گیس کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کی تاریخ بعد میں طے کی جائے گی

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~