Connect with us

news

فل کورٹ ریفرنس :جسٹس قاضی فائز عیسی کی عدالتی خدمات، سپریم کورٹ

Published

on

جسٹس قاضی فائز عیسی کی عدلیہ کو پیش کردہ خدمات کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا
یہ فل کوٹ ریفرنس سپریم کورٹ کے اندر کمرہ نمبر ایک میں ساڑھے دس بجے کے قریب شروع ہوا اس ریفرنس کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور نامزد چیف جسٹس یحی آفریدی کے علاوہ سپریم کورٹ کے دیگر ججوں نے بھی شرکت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ چھٹیوں کے باعث فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہ ہو سکے علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منیب اختر ،جسٹس عائشہ ملک، جسٹس ملک شہزاد بھی ریفرنس میں شریک نہ ہو سکے
اس فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے وکلا دیگر عدالتی عملا اور میڈیا پرسن بھی موجود تھے
ریفرنس سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خطاب کیا۔
ریفرنس میں موجود اٹارنی جنرل منصور اعوان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے دور کے اہم فیصلوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ان فیصلوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ نسرین کیترانی اور حکومت بلوچستان کے درمیان 2012 کے مقدمے میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے آرٹیکل 19 اے میں موجود معلومات کے بنیادی حق پر بہت زور دیا اور جواب دہندگان کو یہ نصیحت کی کہ وہ صوبوں کے تمام اسکولوں کو چلانے کو یقینی بنائیں اساتذہ اور اسکول اداروں میں تعلیم فراہم کریں اور متعلقہ حکومتی افسران اس کی نگرانی کریں۔
2010 میں قاضی فائز عیسی نے دو مقدمات میں خواتین کی اپنی مرضی کے مطابق شادی کے حق کو برقرار رکھا اور بلوچستان ہائی کورٹ میں بطور چیف جسٹس پانچ سال تک اپنی خدمات انجام دیں بعد ازاں ان کا تقرر عدالت عظمی میں کر دیا گیا جہاں انہوں نے ایک دہائی تک اپنی خدمات انجام دیں۔

news

خیبرپختونخواہ: طالبات کیلئے مفت ٹرانسپورٹ اور زائد فیس لینے والے سکولوں کیخلاف کارروائی

Published

on

مفت ٹرانسپورٹ

خیبرپختونخواہ حکومت نے مڈل سکول کی طالبات کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات کے فروغ اور بچیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت صوبے کے 10 پسماندہ اضلاع کی طالبات کو فراہم کی جائے گی، جن میں اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کولئی پالس، تورغر، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، بنوں اور چارسدہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ سہولت کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طالبات کو درپیش سفری مشکلات کو کم کرنا ہے، خصوصاً ان بچیوں کے لیے جن کے اسکول ان کے گھروں سے ڈیڑھ کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخواہ حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات سے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام اور فیسوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحان کے لیے 2600 روپے فیس مقرر کی ہے، تاہم کئی پرائیویٹ اسکول اس سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر کمشنر پشاور ڈویژن نے چیئرمین بورڈ کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور طلبہ سے وصول کی گئی اضافی فیس واپس کروائی جا سکے۔

یہ دونوں اقدامات خیبرپختونخواہ حکومت کی تعلیم کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

جاری رکھیں

news

وفاقی بجٹ 2025/26: اشیائے خوردونوش پر 50٪ تک ٹیکس بڑھانے پر غور

Published

on

اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد تک اضافے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت مشروبات اور پروسیس شدہ کھانے پینے کی اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، جوسز، کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر، اور دیگر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات پر عائد موجودہ 20 فیصد ڈیوٹی کو 40 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس میں پھلوں کے گودے سے تیار کردہ مشروبات، شربت، سکواش اور دیگر ذائقہ دار مشروبات بھی شامل ہیں، جو اب نئے ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صنعتی سطح پر تیار کردہ ڈیری مصنوعات، جیسے پیک شدہ دودھ، دہی اور دیگر پروسیسڈ مصنوعات پر بھی 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، گوشت سے بنی اشیاء جیسے ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت اور باربی کیو پروڈکٹس پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔

مزید یہ کہ پروسیسڈ فوڈز کی ایک وسیع رینج، جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، بسکٹ، پیسٹری، کارن فلیکس اور دیگر ناشتے کے سیریلز شامل ہیں، ان پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~