Connect with us

news

برطانیہ کا جزائر چاگوس کو ماریشس کے حوالے کرنے کا فیصلہ، نوآبادیاتی دور کا تنازع ختم

Published

on

برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ ایک معائدے کے ذریعے خود مختاری ماریشیس کو دے دے گامعاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے امریکہ اور برطانیہ کے ڈیاگو گارسیا فوجی اڈے کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے گا اور کئی دہائیوں سے بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے بھی راہ ہموار کی جا سکے گی ۔

Image result for U.K. to Hand Over Chagos Islands to Mauritius, Ending Colonial-Era Dispute

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معائدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بحر ہند میں سٹریٹیجک لحاظ سے اہم ایئر بیس ڈیاگو گار سیا کے موثر اپریشن کو اگلی صدی تک محفوظ بنائے گا تاہم برطانیہ کے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ ایک سر تسلیم خم ہے جو چین کے ہاتھوں میں کھیلا گیا ہے جس کے موریشیس کے ساتھ قریبی تجارتی تعلق اپ ہیں جبکہ بے گھر ہونے والے چاگوس جزیروں کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بات چیت سے باہر کر دیا گیا ہے

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ اس معاہدے نے جزیروں کی متنازع خود مختاری کا تصفیہ کر دیا ہے جو افریقہ میں برطانیہ کا اخری سمندر پار علاقہ ہے جبکہ موجودہ قانونی چلنجوں نے ڈیاگو گورسیا کے طویل مدتی مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے انہوں نے کہا یہ اڈا جس کی سٹریٹجیک اہمیت کا مظاہرہ عراق اور افغانستان کے تنازعات کے دوران ہوا تھا جہاں اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیاروں کے لیے لانچ کر کے طور پر کام کیا تھا

اب اسے کم از کم 99 سال کی ضمانت دی گئی ہے لیمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمارا یہ معاہدہ عالمی سلامتی کے تحفظ میں ہمارے کردار کو مضبوط کرے گابائڈن نے کہا کہ ڈیاگو گارسیا نے قومی علاقائی اور عالمی سلامتی میں اہم کردار ادا کیا ہے یہ ریاست متحدہ کو ان کاروائیوں کی حمایت کرنے کے قابل بناتا ہے جو علاقائی استحکام کے لیے ہماری مشترکہ وابستگی کو ظاہر کرتے ہیں بحرانوں پر تیزی سے رد عمل دیتے ہیں اور ہمیں درپیش کچھ انتہائی چیلنجنگ سکیورٹی خطرات کا مقابلہ کرتے ہیں

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~