Connect with us

news

ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کرتے، بائیڈن

Published

on

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر 180 میزائل داغے جانے کے بعد ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے کسی بھی ممکنہ جوابی حملے کی حمایت نہیں کرتے۔

منگل کے روز ایرانی حملے کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بہت زیادہ ہے، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے زیادہ تر اس کے میزائل دفاعی نظام نے پسپا کر دیا ہے۔ایران نے کہا ہے کہ یہ حملہ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ، حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل عباس نیلفورشان کے قتل کے جواب میں کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے لبنان پر زمینی حملے کا اعلان کیے جانے کے بعد بھی یہ حملہ کیا گیا ہے جس کا مقصد سرحدی دیہات میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے دہشت گرد انہ ڈھانچےکو ختم کرنا ہے۔امریکہ نے بارہا کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی پر طویل عرصے سے جاری مذاکرات کی قیادت بھی کی ہے لیکن اب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔


بائیڈن نے بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بات اس وقت کہی جب وہ نائب صدر کملا ہیرس کے ہمراہ شمالی کیرولائنا میں سمندری طوفان سے ہونے والے نقصانات کا دورہ کر رہے تھے۔
بائیڈن سے ایک رپورٹر نے پوچھا:کیا آپ اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت کریں گے؟
جو بائیڈن نے جواب دیا : نہیں

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اسرائیلیوں کے ساتھ بات چیت کرے گا کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیگر جی 7 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کی ہے اور وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل کو “جواب دینے کا حق ہے، لیکن انہیں متناسب جواب دینا چاہئے”۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بریفنگ میں مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ ایران کی جانب سے یہ غیر معمولی اضافہ تھا۔اسرائیل کو اس کا جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ ہم اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں کہ اس کا جواب کیا ہوگا۔اب تک وائٹ ہاؤس نے اس بارے میں کوئی عوامی اشارہ نہیں دیا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ اسرائیل کو ایران کے حملے کا کیا جواب دینا چاہیے۔

منگل کو ایک ویڈیو پیغام میں بائیڈن نے کہا کہ ان کی ہدایت پر خطے میں امریکی فوجی دستوں نے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حملہ “شکست خوردہ اور غیر مؤثر” تھا، انہوں نے اسے “امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اس خوفناک حملے کی پیش گوئی اور دفاع کے لئے گہری منصوبہ بندی کا ثبوت قرار دیا جس کی ہم توقع کر رہے تھے۔

بائیڈن نے مزید کہا کہ کوئی غلطی نہ کریں، امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

Image result for biden isreal

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~