news
آپ اٹھویں ترمیم کو انیسویں ترمیم میں تبدیل کریں اور ہم چوں تک نہ کر سکیں: بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئر پرسن بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان ہائی کورٹ بار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی جج میں ہمت نہیں تھی کہ آمریت کے دور میں کالے قانون کو غیر آئینی کہہ سکے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 1973 کے آئین کو میثاق جمہوریت کے ذریعے بحال کیا گیا ۔بے نظیر بھٹو اس وقت سکھر کی 50 ڈگری کی شدید ترین گرمی میں قید کی زندگی گزار رہی تھیں پھر میرے والد نے بغیر کسی قصور کے قید بھکتی بغیر کسی قصور کے اس وقت بھی سزا سہہ رہے تھے
ہمارے ہاں کا عدالتی نظام یہی تھا اس وقت مکمل انصاف کہاں تھا پھر بعد میں وہ تمام کیسز میں باعزت بری ہوئے اس وقت بھی عدالتوں کے برے حالات ہیں مگر پہلے تو اس سے بھی زیادہ برے حالات تھے۔ میڈیا چینلز پہ کسی اینکر کا آپ کے فیصلے کے بارے میں کوئی غلط تبصرہ ہو وہ ڈیم فنڈ کا زمانہ یاد کرو مطلب آپ اگر اپنا پیسہ خود چیرٹی میں نہیں دینا چاہتے تو اپ کے کنٹیمپٹ پہ آپ کے بزنس پہ یہ مذاق کیسا؟
میرا اسلام آباد کی لڑائی سے کوئی تعلق نہیں کہا جاتا رہا آزادی ریاست ماں کی طرح لیکن آزادی بن گئی باپ کی طرح اور اس میں بڑا ہاتھ چیف جسٹس چوہدری افتخار کی عدالت کا مائنڈ سیٹ ہے مانیں! پارلیمان پہ یہ ادارہ مسلسل حاوی رہا ہے اور اپ نے اس کو ازادی کے نام پہ اس قدر پاور فل کر دیا ہے کہ ائین ان کی مرضی کا ۔ 63 اے ہم نے لکھا ہے۔ اس لیے ہمیں اس کا پتہ ہے کہ، اس میں کیا ہے اپ رضا ربانی اورصدر زرداری سے پوچھیں کیونکہ وہ کمیٹی میں اس وقت موجود تھے 63 اے اس لیے رکھا کہ ہم اوور ٹریڈنگ پر قدغن لگانا چاہ رہے تھے مگر ہم پارلیمان کے ممبرز کو غلام نہیں بنانا چاہ رہے تھے
ان کا ووٹ نہیں چھیننا چاہ رہے تھےبلاول بھٹو نے مزید کہا کہ میں ائینی ترمیم کے حوالے سے موجودہ چیف جسٹس کے لیے جدوجہد نہیں کر رہا میرے دل میں جسٹس منصور علی شاہ کا بڑا احترام ہے اگر ائین کہے کہ ائینی عدالت ہونی چاہیے تو پھر اپ کو مان لینا چاہیے عدالت کا کام ائین اور قانون پر عمل درامد کرانا ہے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میرا نہیں اپ کا ایجنڈا کسی خاص شخص کے لیے ہو سکتا ہے مجھے پتہ ہے کہ ملک میں انصاف ملنا بہت مشکل ہے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان دونوں ججوں میں سے کوئی بھی ا کر آئینی عدالت میں بیٹھے عدالت نے جب مشرف کو اجازت دی سو بسم اللہ جو ائین میں ترمیم کرنا ہے وہ کر لیں یہ پورے پاکستان کے مسائل ہیں ہمیں 50 سال بعد انصاف ملا
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں