Connect with us

news

ایف بی ار اپنا ہدف پورا نہ کر سکا، تاریخ میں توسیع

Published

on

ایک ہزار آٹھ سوارب روپے کے ٹیکس اقدامات کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کو 2024-25 کی پہلی سہ مائی کے دوران 87 ارب روپے سے زائد کے بڑے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا ۔موجودہ سال کی پہلی سہ مائی کے لیے مقرر کردہ 2539 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں2452 ارب روپے وصول ہوئے ستمبر کے ماہ میں 996 ارب روپے کا خالص ریوینیو اکٹھا کر کے مقرر کردہ 98 ارب روپے کا ماہانہ حدف حاصل کیا۔

ایف بی آر

رواں سال کی پہلی سہ مائی جولائی 10 ستمبر کے دوران 87 ارب روپے کا بڑا شارٹ فال ہے ایف بی ار کو اس سال کے 36 لاکھ انکم ٹیکس گوشوارے وصول ہوئے جن میں سے 13 لاکھ صفر ٹیکس دہندگان ہیں ایف بی ار نے ٹیکس کے لیے تین اشاریہ چھ ملین انکم ٹیکس گوشوارے وصول کیے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ تعداد ایک اشاریہ نو ملین تھی گزشتہ سال ایف بی ار کو مجموعی طور پر 62 لاکھ گوشوارے وصول ہوئے ۔ایف بی ار نے اس سال کے دوران گوشواروں کے ساتھ ٹیکس کی مد میں 95 ہزار 708 ملین روپے وصول کیے جولائی 2023 سے اب تک رجسٹرڈ افراد کی تعداد 8 لاکھ 25 ہزار 257 تھی جی میں چار لاکھ 97 ہزار 92 نیل فائلر شامل تھے تاہم 2024 سے اب تک رجسٹرڈ افراد کی تعداد 3 لاکھ 40 ہزار 473 ہے جن میں 2 لاکھ37237 نیل فائلرز شامل ہیںذرائع کے مطابق حکومت نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف انفورسمنٹ اقدامات پر مشتمل ایک آرڈیننس جاری کرے گی تاکہ 2024 25 کے لیے 12915 ارب روپے کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کیا جا سکے

FBR

وزیراعظم نے حال ہی میں ایف بی ار کے ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری دی جس میں نان فائلرز کیٹگری کے خاتمے اور نان رجسٹرڈ کاروباری اداروں کی تنظیم نو کے حوالے سے اقدامات بھی شامل کیے گئے ہیں کارپوریٹ سیکٹر اور بینکوں کی جانب سے اسے ستمبر 2024 میں ایڈوانس ٹیکس قسط بھی ادا کی جانی تھی مالی سال 2025 2024کے ابتدائی دو ماہ کے دوران ایف بی ار کو ٹیکس وصولی میں 98 ارب روپے کا بڑا شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا اور اسی عرصے کے دوران 1554 ارب روپے کے مقرر ہدف کے مقابلے میں خالص وصولی 1456ارب روپے رہی ۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیعی کر دی نئی جاری کردہ تاریخ 14 اکتوبر ہےانکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 214 اے کے تحت دیے جانے والے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ اف ریوینیو نے بتایا کہ جن افراد کو ٹیکس سال 2024 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ 30 ستمبر تک دی گئی تھی اب مختلف ٹریڈ باڈیز ٹیکس بار ایسوسی ایشنز اور عام لوگوں کی درخواستوں کے پیش نظر تاریخ کو 14 اکتوبر 202 تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~