Connect with us

news

دما دم مست قلندر:علی امین گنڈاپور

Published

on

پاکستان تحریک انصاف کے راولپنڈی احتجاج کے لیے ریسکیو کی 25 سے زیادہ گاڑیاں صوابی میں پہنچا دی گئی جن میں فائر وہیکلز ایمبولنسز اور دیگر شامل ہیں 1122 کے 40 سے زائد اہلکار بھی ریسکیو گاڑیوں کے ساتھ ہیں ۔حکام کے مطابق ریسکیو گاڑیاں اور اہلکاروں کو ایمرجنسی خدمات کے لیے بھیجا گیا ہے ۔وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور کارکن آج راولپنڈی احتجاج میں شرکت کے لیے روانہ ہو رہے ہیں ۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی پی ٹی ائی کی ہدایت پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر درخواست واپس لے لی تھی

تصویر: اسکرین گریب

واضح رہے کہ بانی پی ٹی ائی نے 28 ستمبر کو راولپنڈی میں ہونے والا جلسہ منسوخ کر دیا تھا اور انتظامیہ اور عدالتوں پر یہ بات ڈال دی تھی کہ انہوں نے ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دی۔جبکہ و زیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ آگے دما دم مست قلندر ہونے والا ہے.پنجاب حکومت جو کچھ بھی کر سکتی ہے وہ کر لے، ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں،تمام رکاوٹیں توڑ کر راولپنڈی پہنچیں گے۔

IMRAN KHAN PTI

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عظمی بخاری نے کہا کہ خیبر پختون خواہ کے وزیراعلی کو صوبے کی کوئی فکر نہیں راولپنڈی میں تماشہ لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے عظمی بخاری نے مزید کہا کہ شر پسندی کی آڑ میں یہ جو کچھ کر رہے ہیں ہمیں سب معلوم ہے ہم انہیں کسی صورت قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے ہمارے پاس تمام رپورٹس موجود ہیں یہ لوگ فساد ڈالنا چاہتے ہیں تو ہم بھی سختی سے نمٹیں گے کسی سیاسی جماعت کو اسلحہ لے کر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں انہوں نے مزید کہا کہ پرویز خٹک صاحب بھی اسلام آباد پر یلغار کرنے ائے تھے اس وقت کے وزیراعلی پرویز خٹک کو اٹک کا پل پار نہیں کرنے دیا گیا تھا گنڈاپور کو جلسے میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی اس لیے اٹک کا پل کراس کر گئے ہمیں حیرت عدالتوں پر ہے جو انہیں احتجاج کرنے کا حق دینے کا کہتی ہیں

وزیر اطلاعت پنجاب عظمی بخاری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا علی امین گنڈا پور جلسے میں اسلحہ سے پوری طرح لیس ہو کر آ رہا ہے اور یہ ویڈیو بھی ہمارے پاس موجود ہے ۔انہوں نے مزید کہا احتجاج اس طرح سے ہوتا ہے جس طرح اپوزیشن کر نے جا رہی ہے ؟سرکار کے پیسوں سے کرنیں لے کر احتجاج میں لے آئے ہیں ۔اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا کہ 144 کی پرواہ نہیں ہے دفع 804 لگ گئی ہے تو جناب یہ وہی دفع804 ہے جو اپ کے جوتوں پر لکھی ہوئی تھی ،کبھی آپ دفع 804 کو ماتھے پہ لکھ لیتے ہو کبھی جوتوں پہ لکھ لیتے ہو پہلے پتہ لگاؤ اس دفع کے ساتھ کرنا کیا ہے۔میں بڑا کیٹیگوریکلی کہتی ہوں کہ ان کا کام پاکستان کے حالات کو خراب کرنا ہے، ان کو لاشیں چاہیں اور یہ ان لاشوں کو کیش کرانا چاہتے ہیں ،جو کہ ہم کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ لاشوں پر سیاست کرنا ان کا پرانا وطیرہ ہے اور یہ ہر وقت لاشوں کی تلاش میں رہتے ہیں

گیریژن سٹی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، میٹرو بس سروس معطل کردی گئی ہے اور لیاقت باغ جانے والی سڑکوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ موبائل سروس معطل کر دی گئی۔ کچھ ایم 2 کے اخراج کو بند کر دیا گیا ہے۔راولپنڈی میں ٹی چوک، 26 نمبر چونگی، فیض آباد، مندرا، چکوال موڑ اور جی ٹی روڈ سمیت متعدد سڑکیں بند ہیں۔ علاوہ ازیں پارک روڈ، کلمہ چوک، ڈھوک سیداں روڈ، ٹینچ باٹا، منڈی موڑ اور فورتھ ایونیو کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~