Connect with us

news

سیاحت کا عالمی دن

Published

on

سیر و سیاحت اور گھومنا پھرنا ایک ایسا مشغلہ ہے جو بلا تفریق رنگ و نسل زبان و مذہب ہر قسم کی جغرافیائی حدود و قیود سے آزاد دنیا بھر کے لوگوں میں پایا جاتا ہے ۔اسی مناسبت سے 27 ستمبر کو عالمی یوم سیاحت کے طور پر منایا جاتا ہے،بلا شبہ اپنے جغرافی ماحول محلے وقوع اور خوبصورت موسموں کے باعث پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو قدرتی ماحول خوبصورت مناظر دلکش تہذیب کے باعث اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ پاکستان میں ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کے زیر اہتمام ٹورازم ڈے بھرپور انداز سے منانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں عالمی دن کی مناسبت سے ملک کےہر صوبے اور علاقے میں خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں جن کے ذریعے شہریوں کو سیاحت کے حوالے سے بھرپور آگاہی دی جائے گی۔ رواں سال یونیفارم پروگرامز کی بجائے ہر خطے اور علاقے کے پروگرام کو ان کے علاقے رجحان اور لوگوں کی پسند کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے ۔

یوم سیاحت کے موقع پر صدر مملکت اصف علی زرداری نے کہا کہ سیاحت دنیا بھر میں متنوع ثقافتوں کے لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دیتی ہے۔ سیاحت قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بہترین ذریعہ ہے اور موجودہ حالات میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہماری معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ہے عالمی یوم سیاحت پر صدر مملکت نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ،آج ہم عالمی یوم سیاحت 2024 کو سیاحت اور امن کے موضوع کے طورپر منا رہے ہیں سیاحت دنیا بھر میں امن ہم آہنگی خیر سگالی کو فروغ دینے میں مدد دیتی ہے اور ہمارے ملک میں اس کے بے پناہ مواقع موجود ہیں پاکستان کی وادی سندھ اور گندھارا کی تہذیبیں پاکستان کو روحانی جستجو اور ثقافتی دریافت کا پرکشش مقام بناتی ہیں ایسے میں پاکستان کی سیاحتی استعداد کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔میڈیا کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ سیاحت آمدنی کا ایک باقاعدہ ذریعہ بن سکے ملک میں سیر و سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سڑکوں اور سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ترویج ترجیح بنیادوں پر ہونی چاہیے۔ سیاحوں کو ضروری سہولیات میسر ہونی چاہیں تاکہ بیرون ممالک سے سیاح ا کر ہمارے قدرتی مناظر اور مذہبی مقامات سے محظوظ ہو سکیں ذرائع رسل و رسائل کو بہتر بنا کر ہم زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی سیاحت کے موقع پر کہا کہ حکومت سیاحت کی صنعت کے فروغ اور پاکستان کو سیاحتی مقام بنانے کے لیے بڑی اصلاحات متعارف کروا رہی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ” ہم نے سیاحوں کے لیے دوستانہ ویزا نظام اپنا کر بڑی اصلاحات کی ہیں جس کے تحت 126 ممالک کے سیاح بغیر فیس کے فاسٹ ٹریک ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ فیصلہ اس شعبے کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور پاکستان میں سماجی اقتصادی ترقی کی نئی راہیں کھولے گا”وزیراعظم نے اپنے ایک پیغام میں کہا پاکستان اقوام متحدہ کے سیاحتی ادارے کی سرپرستی میں سیاحت کا عالمی دن منانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ شامل ہےاس سال کا تھیم “سیاحت اور امن” حقیقتا سیاحت کے ایک اہم پہلو کی عکاسی کرتا ہےانہوں نے کہا کہ درحقیقت سیاحت لوگوں کو اکٹھا کرتی ہے ۔ اقوام اور متنوع ثقافتوں کے درمیان امن ہم اہنگی اور ہمدردی کو فروغ دینے کے لیے ایک کیٹالسٹ کا کردار ادا کرتی ہے”وزیراعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سیاحت تیزی سے کثیرالثقافتی دنیا میں ایک متحرک شعبے کے طور پر ابھری ہے دنیا بھر کی قوموں نے عوام سے لوگوں کے رابطوں کو بڑھانے کی اس وسیع صلاحیت سے فائدہ اٹھایا ہے غلط فہمیوں اور پرانے تصورات کو دور کرنا سماجی تعامل کے ذریعے ایک مثبت تصور کو فروغ دینا تعلقات استوار کرنا اور جامع اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا سیاحت کے فرغ سے ممکن ہے بلا شبہ پاکستان قدیم تہذیبوں کا گہوارہ ہے

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~