Connect with us

news

پی آئی اے کی نجکاری میں ایک ماہ کا اضافہ

Published

on

حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے فنانشل بولی ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے تاریخ یکم اکتوبر سے بڑھا کر 31 اکتوبر 2024 کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاخیر کی وجہ بولی دہندگان کی کم دلچسپی اور تصفیہ طلب معاملات ہیں جن میں حل طلب عدالتی مقدمات، عارضی عمر رسیدگی اور سول ایوی ایشن کے مسائل شامل ہیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا تھا کہ بولی کی حتمی دستاویزات 6 پری کوالیفائیڈ بولی دہندگان کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں جن میں ابتدائی طور پر یکم اکتوبر کو مالی بولی لگائی جائے گی۔

pia

نجکاری ڈویژن کے سیکریٹری جواد پال سے تاخیر پر تبصرہ کے لیے رابطہ کرنے کی کوششیں ناکام رہیں۔جون میں چھ کنسورشیم پی آئی اے میں 60 فیصد حصص کے لیے بولی لگانے کے لیے پہلے سے اہل تھے۔ بولی دہندگان میں فلائی جناح لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، وائی بی ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی سربراہی میں ایک کنسورشیم، پاک ایتھنول کی سربراہی میں ایک کنسورشیم اور بلیو ورلڈ سٹی کی سربراہی میں ایک کنسورشیم شامل ہیں۔ ممکنہ بولی دہندگان کے لئے ایک اہم تشویش یورپی یونین کی جانب سے یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر جاری پابندی ہے، جو تاریخی طور پر ایئرلائن کے سب سے زیادہ منافع بخش روٹس میں سے ایک ہے۔ پی آئی اے کے سی ای او عامر حیات نے حال ہی میں پینل اجلاس کے دوران امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ مکمل ہو چکا ہے اور یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) سے توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک پابندی اٹھا لی جائے گی۔

باجوہ نے وضاحت کی کہ بولی کی حتمی دستاویزات 18 ستمبر کو ورچوئل ڈیٹا روم میں اپ لوڈ کی گئی تھیں ، بولی لگانے والی جماعتیں اب جانچ پڑتال کے آخری مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ پی آئی اے کے 20 طیاروں کے موجودہ بیڑے میں اگلے تین سے پانچ سالوں میں 40 سے 45 طیاروں تک توسیع متوقع ہے۔ہم نے شمولیت کی درخواست کی ہے۔بیڑے کی اوسط عمر 17 سال سے کم کرکے 10 سال کرنے کے لیے نئے طیاروں کی تیاری کی جائے گی۔

سیکرٹری نے مزید کہا کہ موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کے لئے ملازمین کی مراعات اور پنشن کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے دو سے تین سال تک انسانی وسائل کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بولی دہندگان پی آئی اے روٹس بالخصوص سعودی عرب، پیرس اور کینیڈا جیسے اہم بین الاقوامی روٹس کو بند یا فروخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو حکومت کی منظوری درکار ہوگی۔

یورپی یونین کی پابندی پر ایک بار پھر تشویش کا اظہار کیا گیا ، باجوہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اہم پیش رفت کی ہے ، اور یہ پابندی جلد ہی اٹھالی جاسکتی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ یقین دہانیاں نجکاری معاہدے کے حتمی مسودے میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ پی آئی اے کے 7 ہزار 360 موجودہ ملازمین کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 16 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن حکومت ادا کرے گی۔ اس تاخیر سے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل پر بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے اور بولی دہندگان یورپی یونین کی پابندی اور دیگر آپریشنل چیلنجز سے متعلق پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~