news
جائیداد اور گاڑیوں کی خرید و فروخت پر پابندی ،ایف بی آر کی غیر حقیقت پسندانہ پالیسیاں
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ 30 ستمبر 2024 کی مقررہ ڈیڈ لائن تک موبائل فون سمز بلاک کریں گے، بجلی اور گیس کے کنکشن کاٹ دیں گے اور انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کر دیں گے۔ٹیکس مشینری نے نان فائلرز کو ای میلز بھیج کر اس کی خبر بنائی ہے۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 114 (1) (بی) (7) کے تحت قابل ٹیکس آمدنی والے افراد کو 30 ستمبر تک ٹیکس سال 2024 کے لیے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہوں گے۔ایف بی آر نے کہا کہ اس کے پاس مالی لین دین کا مکمل ریکارڈ موجود ہے اور ٹیکس گوشوارے درست جمع کرانے پر زور دیا ہے۔اگر آپ سال 2024 کے لیے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواتے تو ایف بی آر کو جرمانے عائد کرنے یا قانونی کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ کہا گیا ہے کہ ریگولیٹر کو نادہندگان کی مالی سرگرمیوں کے بارے میں مزید تحقیقات شروع کرنے کا بھی اختیار ہے ، جس کے نتیجے میں تفصیلی آڈٹ ہوسکتا ہے اور کچھ معاملات میں بھاری جرمانے بھی ہوسکتے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے یکم اکتوبر سے نان فائلرز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں دیگر اقدامات کے علاوہ بیرون ملک سفر کرنے والے نان فائلرز پر پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہوگا۔
ایف بی آر کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ بورڈ یکم اکتوبر کے بعد سخت نفاذ کے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کا مقصد تقریبا 13 ٹریلین روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہے۔ اس مہم کے ایک حصے کے طور پر، لاکھوں نان فائلرز کو حتمی ٹیکس نوٹس ز ملیں گے۔
مزید برآں نان فائلرز کو جائیداد اور گاڑیوں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ہے۔جو لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہیں گے ان پر ڈبل ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
مزید برآں ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد ٹیکس دہندگان کا وسیع پیمانے پر آڈٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ریٹیل، ہول سیل، ٹرانسپورٹ، رئیل اسٹیٹ، تعمیرات، صحت اور تعلیم سمیت دس بڑے شعبوں سے اربوں روپے ٹیکس جمع کرنے کا منصوبہ ہے۔
ایف بی آر کے پاس شہریوں کی ٹرانزیکشنز کا مکمل ریکارڈ موجود ہے اور ٹیکس چوری یا غلط معلومات کی صورت میں بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جدید بنانے کے لیے اضافی 34 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
حال ہی میں ایف بی آر نے کرپشن میں ملوث افسران کی نشاندہی کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو شامل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔اپنی حکمت عملی کے تحت حکومت انفورسمنٹ اقدامات کے ذریعے 450 ارب روپے جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور آئندہ تین ماہ کے دوران خدمات کے شعبے میں 48 کھرب روپے کی فراہمی ڈیجیٹل طور پر حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کے اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا ہے جو 12.97 ٹریلین روپے کے سالانہ ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ضروری سمجھے جاتے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹیکس دہندگان کو نئے نافذ کرنے والے اقدامات کے ساتھ بمباری کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس کے تحت انہیں سالانہ 30 ملین روپے سے زیادہ نقد رقم نکالنے سے روک دیا جائے گا۔ ایک کروڑ روپے سے زائد آمدن والے فائلرز کو صرف گاڑیاں خریدنے کی اجازت ہوگی جبکہ انہیں جائیداد خریدنے سے قبل اپنے ذرائع آمدن کا ثبوت دینا ہوگا۔ ایک کروڑ روپے سے کم آمدنی والے افراد کو گاڑیوں، پلاٹوں کی خریداری یا سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے سے پہلے اپنی آمدنی کا جواز پیش کرنا ہوگا۔وفاقی حکومت رواں مالی سال کے 12.97 ٹریلین روپے کے غیر حقیقی ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے اپنے اختیارات کے اندر اور باہر سب کچھ کرنا چاہتی ہے۔ ایف بی آر کے ذریعے اس کا مقصد مندرجہ بالا پیچیدہ نفاذ کے اقدامات پر عمل درآمد کرکے 450 ارب روپے جمع کرنا ہے۔جولائی تا ستمبر سہ ماہی میں محصولات میں نمایاں کمی کے باوجود وزیر اعظم شہباز شریف نے منی بجٹ پیش کرنے سے انکار کیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئندہ ہفتے آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کریں گے کیونکہ حکومت مزید معاشی چیلنجز سے بچنا چاہتی ہے۔
افراط زر، نمو کے تخمینوں اور نفاذ کے اقدامات پر توجہ مرکوز ہونے کی وجہ سے، ایف بی آر کو یقین ہے کہ وہ اپنے اہداف کو پورا کر سکتا ہے، لیکن تعمیل کرنے والے ٹیکس دہندگان اور نان فائلرز دونوں پر دباؤ ڈرامائی طور پر بڑھنے والا ہے.
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں