news
پاکستان میں زکوۃ و عشر میں بے ضابطگیاں
صوبہ بلوچستان کے پاس صوبائی زکوۃ فنڈ2018 تا2020 6 ,74,750 ملین غیر استعمال شدہ تھا ۔اڈٹ کے مطابق فنڈز کے عدم استعمال کا جواز نہیں کیونکہ غریب مستفید ہونے والوں کے لیے زکوۃ فنڈ کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کو محروم رکھا گیا۔ اس سےیہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ زکوۃ کی ادائیگی کے ذمہ دار اداروں نے زکوۃ کو احسن طریقے سے ادا نہیں کیا ۔بلوچستان زکوۃ و عشر ایکٹ 2012 کے مطابق ابتدائی اڈٹ مشاہدہ 28مارچ2023 میں جاری کیا گیا تھا ۔انتظامیہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہCovid-19 کی وبائی بیماری اور صوبائی زکوۃ کونسل کی عدم تشکیل کے باعث 2018 سے 2020 تک زکوۃ فنڈ استعمال نہیں کیے جا سکے ۔نئی صوبائی زکوۃ کونسل 20.05.2020 کو تشکیل دی گئی جس نے 19.05.2022 تک اپنی مدت مکمل کی ۔یکم اپریل 2023 کو فورم نے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کرنے کی ہدایت کی ۔کوئٹہ بلوچستان اڈٹ سال23۔ 2022 میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو زکوۃ فنڈ سے بڑی بے قاعدگی، 3.123 ملین روپے تقسیم کیے گئے جبکہ بلوچستان زکوۃ و عشرایکٹ 2012 کے پیرا نمبر اٹھ اے میں کہا گیا ہے کہ زکوۃ فنڈ کی رقم کے اہل ضرورت مند مسکین ا غریب خاص طور پر یتیم بیواہ اور معذور ہیں۔
شریعت کے تحت صوبائی زکوۃ فنڈ کی انتظامیہ نے 31 ضلعی زکوۃ کمیٹیوں کو2021.22 کے دوران 647.750 ملین روپے جاری کیےاور ڈٹ نے مشاہدہ کیا کہ 206 استفادہ کنندگان اور خدمت گزاروں کو جو کہ یا تو ریٹائرڈ حکومتی ملازمین یا ان کے زیر کفالت تھے کو بطور زکوۃ 3.123ملین کی رقم ادا کی گئیسندھ کی زکوۃ و عشر کمیٹیوں میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے2.33 بلین روپے کی اہم مالی بے ضابطیوں کا انکشاف کیاآڈٹ بورڈ کے مطابق سندھ کی صوبائی زکوۃ انتظامیہ کو مالی سال22. 2021 کے لیے4.63روپے تک رسائی حاصل تھی تا ہم تقسیم کے لیے صرف 859 ملین روپے جاری کیے گئے جو کہ کل دستیاب فنڈ کا 18.5 فیصد ہےتاہم اڈٹ نے مشاہدہ کیا کہ صوبائی زکوۃ انتظامیہ نے زکوۃ فنڈ جاری نہیں کیا بلکہ پانچ اضلاع حیدر اباد قمبر ٹنڈو محمد خان نوشہرو فیروز اور گھوٹکی کو متعلقہ اضلاع میں ضلعی زکوۃ کمیٹیوں کی تشکیل کے بغیر جاری کیاگیا مالی سال 2021 22 کے دوران دو اشاریہ 19 ارب روپے مختص کیے جانے کے باوجود اسی مالی سال کے دوران مستحقین زکوۃ میں 2.64 بلین زکوۃ فنڈ تقسیم ہوا
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں