Connect with us

news

پاکستان ایک طویل مدتی شراکت دار ہے، امریکہ

Published

on

امریکہ نے پاکستان کو ‘طویل مدتی شراکت دار’ قرار دیتے ہوئے اختلافرائے کے علاقوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد کرنے والے تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا واشنگٹن کا حالیہ فیصلہ بھی ایسا ہی ایک مسئلہ ہے۔
امریکہ نے گزشتہ ہفتے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کئی کمپنیوں پر یہ الزام لگاتے ہوئے پابندیاں عائد کی تھیں کہ انہوں نے پاکستان کو میزائل سے متعلق اشیاء فراہم کی تھیں۔
اس کے جواب میں پاکستان نے اس فیصلے پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ‘متعصبانہ اور سیاسی محرکات’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں محض شک کی بنیاد پر تیار کی گئی تھیں اور ان میں ایسی اشیاء شامل تھیں جو کسی ایکسپورٹ کنٹرول نظام کے تحت درج نہیں تھیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسے ان کے ملک کی جانب سے جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی نظام کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جوہری پھیلاؤ سے متعلق سرگرمیوں کی حمایت کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان ہمارا طویل مدتی شراکت دار رہا ہے اور میرے خیال میں اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں ہمارے درمیان اختلافات موجود ہیں اور جب ہمارے درمیان اختلافات ہوں گے تو ہم امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے ان پر کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار ہماری دیرینہ پالیسی رہی ہے اور ہم اپنی پابندیوں کا استعمال جاری رکھیں گے اور ہماری قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے دیگر ذرائع کو متاثر نہیں کیا جا سکتا اور یہ کہ امریکی مالیاتی نظام کو پھیلانے والے استعمال نہیں کر سکتے۔
ملر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے امریکی ایگزیکٹو آرڈر نے اکتوبر 2023 اور اپریل 2024 میں چھ چینی اور بیلاروس کے ایک ادارے کو نامزد کیا تھا کیونکہ وہ پاکستان کو میزائل پروگرام فراہم کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے امریکی محکمہ تجارت کی فہرست میں متعدد پاکستانی اور تیسرے ملک کے ادارے شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کئی سالوں سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں۔
پاکستان نے ہفتے کے روز کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ “کچھ ممالک نے جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنی پسندیدہ ریاستوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لائسنس کی شرائط آسانی سے ختم کر دی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے دوہرے معیار اور امتیازی طرز عمل جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کی ساکھ کو کمزور کرتے ہیں، فوجی عدم مساوات میں اضافہ کرتے ہیں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
چین نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی کمپنیوں اور افراد کے حقوق اور مفادات کا “مضبوطی سے تحفظ” کرے گا۔
واشنگٹن میں اس کے ایک سفارت کار نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کا ملک “یکطرفہ پابندیوں اور طویل مدتی دائرہ اختیار کی مخالفت کرتا ہے جن کی بین الاقوامی قانون یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اجازت میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~