Connect with us

news

دھمکی آمیز ٹویٹ؟عمران کا قوم کے لیے ٹویٹ

Published

on

عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کے اکاؤنٹ سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا پیغام غداری کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پوسٹ میں ایک بار پھر خود کو شیخ مجیب الرحمان سے جوڑا لیکن وہ بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مضطرب دکھائی دے رہے ہیں جہاں ان کے مجسموں کو عوام نے گرا دیا تھا۔ تاریخ کی سچائی کا ادراک کرتے ہوئے، “انہیں (عمران خان) قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، لوگوں کو انتشار پر اکسانے اور بغاوت کرنے پر شرم آنی چاہیے،” عطا تارڑ۔ “کسی کو بھی کسی قیمت پر ریاستی اداروں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اور دیگر اداروں کے سربراہان کے خلاف بھی سازش کرنے کی کوشش کی گئی۔ وزیر نے مزید کہا کہ ان پوسٹوں کے ذریعے انہوں نے (عمران خان) دو بڑے ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو متحرک کرنے کی کوشش کی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایاز خان کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے کے تفتیشی اور ٹیکنیکل افسران شامل تھے‘ چار رکنی ٹیم نے ایک گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل میں گزارا لیکن انکار پر واپس چلی گئی۔ پی ٹی آئی کے بانی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے اپ لوڈ کی گئی دھمکی آمیز پوسٹ کے بارے میں انکوائری شروع کر دی ہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی چار رکنی ٹیم عمران سے اڈیالہ جیل میں پوچھ گچھ کے لیے تیار ہے۔ انکوائری 26 مئی کو اپ لوڈ کی گئی ایک ویڈیو کے گرد گھومتی ہے، جس میں خان کے ایکس اکاؤنٹ نے مبینہ طور پر کہا تھا:”ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور یہ جاننا چاہیے کہ حقیقی غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمان۔” اس پوسٹ کو، جسے حکام کی جانب سے دھمکی آمیز سمجھا گیا، نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو انکوائری شروع کرنے پر اکسایا۔تاہم، ابتدائی تفتیش کے دوران، خان نے ایف آئی اے کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ یہ اقدام سابق وزیر اعظم پر بڑھتے ہوئے قانونی دباؤ کے ایک اور باب کی نشاندہی کرتا ہے کیونکہ انہیں متعدد تحقیقات کا سامنا ہے۔ ایف آئی اے تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، اور اگر ضروری ہوا تو تفتیشی ٹیم مزید پوچھ گچھ کرے گی۔پی ٹی آئی کے بانی نے جواب دیا کہ ‘میں صرف اپنے وکلا کی موجودگی میں تفتیش میں حصہ لوں گا۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~