news
باعزت شعبہ شرمناک تنخواہیں
آسیہ ناز تنولی نے کہا کے کم از کم تنخواہیں 37 ہزار روپے ہیں تو یہ اصول پرائیویٹ ہاسپٹل پر کیوں لاگو نہیں کیا گیا حالانکہ نرسز ڈاکٹر سے بھی زیادہ خدمات سر انجام دیتی ہیں اس کے جواب میں عطا تارڑنے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد کی ہیلتھ کیرریگولیٹرٹی اتھارٹی کے تحت ڈائریکٹو تمام ہسپتالوں کو جاری کر دیا ہے۔
کہ 37 ہزار تنخواہ پر 100 فیصد عمل درامد کیا جائے کیا جائے مگر ابھی تک مختلف ہسپتال نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی تنخواہوں کا جو تعین کرتے ہیں وہ اس وقت نرسز کا 30 ہزار سے 50 ہزار کے درمیان پیکج ہے جو کہ کم از کم 37 ہزار ہونا چاہیے پیرامیڈیکل سٹاف کا اس سے بھی کم 20 اور 30 کے درمیان ہے تو منسٹری اف ہیلتھ کے ڈائریکٹو ایشو کرنے کے بعد ایک مہینے کے اندر اندر کوشش کریں گے کہ اس پر عملدرامد کیا جائے اور یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی نرس یا پیرا میڈیکل سٹاف کا ممبر 37 ہزار سے کم تنخواہ نہ لے رہا ہو کیونکہ اپ کو پتہ ہے کہ پرائیویٹ ہاسپٹل مریضوں سے بہت زیادہ بل چارج کرتے ہیں بہت منافع کماتے ہیں جو کہ ان کا حق ہے اس ملک کے اندر مگر کم از کم تنخواہ ادا کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے اور اس کو انشاء اللہ تعالی یقینی بنایا جائے گا فی الحال پیکج 30 ہزار اور 50 کے درمیان نرسز کا ہے اور 20 سے 30 ہزار پیرامیڈیکل سٹاف کا ہے۔
نزہت صادق صاحبہ نے کہا کہ اج کل نرسنگ کی بڑی ڈیمانڈ ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق نرسنگ مارکیٹ کو ملائشیا نے کیپچرڈ کر رکھا ہے پاکستان کو ایک رپورٹ کے مطابق 60 ہزار جبکہ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے ایک اکنامک سروے کے مطابق 2002 میں نرسوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی 200 ملین لوگوں کے لیے یہ تعداد انتہائی نا کافی ہے کیا منسٹر صاحب یہ بتانا چاہیں گے کہ وہ نرسنگ کو ایک سبجیکٹ کے طور پر متعارف کروانا چاہتے ہیں اگر وہ ایسا کر دیں تو ہماری نرسز کی کمی بھی پوری ہو جائے گی اور وہ باہر بھی جا سکیں گی اس پر منسٹر صاحب نے جواب دیا کہ اس وقت پوری دنیا میں نرسوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے اس حوالے سے سکلز ڈیویلپمنٹ کے ادارے نیف ٹیک کو وزیراعظم کی طرف سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی نرسوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نرسوں کو تربیت یافتہ بنایا جائے اور ان کی تربیت بین الاقوامی معیار کے مطابق کی جائے سبجیکٹ متعارف کروانے کے حوالے سے میڈم کی تجویز کو نوٹ کر لیا جائے اور میں اپنے کوارڈینیٹر ہیلتھ سے کہتا ہوں کہ وہ اونرایبل ممبر سے میٹنگ کر کے اس کو ایز ا سبجیکٹ متعارف کروایا جائے اور نیف ٹیک کو بھی اپنی کپیسٹی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنا چاہیے اس پر کام کا اغاز ہو چکا ہے منزہ حسن صاحبہ نے کہا کہ نرسز کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے چار سال کا عرصہ درکار ہے 30 سے 50 ہزار کی تنخواہ ان کے لیے انتہائی غیر معقول ہے اگر ایسا ہوگا تو یہ ضرور باہر جائیں گے ان کی تنخواہیں کم از کم 50 سے اسی ہزار کے درمیان ہونی چاہیں ٹیکنیشنز کی بھی بہت زیادہ کمی ہے اور ان کی تنخوا بیس ہزار انتہائی شرمناک ہے اس پر عمل درامد منسٹر صاحب نے کرنا ہے ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ عمل درامد کب ہوگا۔
وزیر اطلاعت و نشریات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاوضہ ہم نے نہیں بلکہ پرائیویٹ اداروں کی انتظامیہ نے دینا ہے منیمم یا میکسیمم جو بھی حد رکھی ہے وہ سکل سروس اور تجربہ کی بنیاد پر ہے ان ریگولیشنز پر عمل درامد کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے لیے ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے ڈائریکٹو جاری کیا ہے اس کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹائم لائن ضرور جاری کریں گے اور ہسپتالوں کو دو ماہ ضرور دیں گے کہ وہ اس پر عمل درامد کریں ورنہ پھر ان پر ایکشن لیا جائے گا۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں