news
اے پُتر ہٹاں تے نئیں وِکدے ، کی لَبھنی ایں وچ بازار کُڑے
راجپوت گھرانے سے تعلق رکھنے والے میجر عزیز بھٹی بہادری شجاعت جواں مردی میں اپنی مثال اپ ہیں اسلام پسند روایتی وضدار گھرانے سے تعلق رکھنے والے میجر عزیز بھٹی کے دادا قرون اولی کی صفات کے مالک تھے اپ کی شخصیت شبیداری تہجد گزاری اور دین سے رغبت خاندان کے لیے موجب رحمت و برکت تھی میجر عزیز بھٹی کے والد محمد عبداللہ جہلم کے گاؤں لادیاں میں پیدا ہوئے اور ذریعہ معاش کے لیے ہانگ کانگ چلے گئے جانے سے پہلے محمد عبداللہ کی شادی کر دی گئی ہانگ کانگ میں آپ کے والد اپنا کاروبار کرنا چاہتے تھے لیکن ناسازگار حالات کے باعث نیول پولیس فوج میں بھرتی ہو گئے مگر یہ جاب طبیعت کے موافق نہ تھی لہذا اپ درس و تدریس سے وابستہ ہو گئے اور 1934 تک اسی کام پر معمور رہے 16 اگست 1923 بروز پیر کے دن اپ کے والد کے ہاں میزر عزیز بھٹی کی ولادت ہوئی ۔
میجر عزیز بھٹی سے بڑے ان کے دو بھائی نذیر احمد اور بشیر احمد تھے اسی نسبت سے اپ کا نام عزیز احمد رکھا گیا مگر گھر والے اپ کو پیار سے راجہ کہہ کر پکارتے تھے اپ نے اپنی ابتدائی تعلیم ایلس قدوری سکول ہانگ کانگ سے حاصل کی اسی اسکول میں اپ کے والد بحثیت استاد اپنی خدمات انجام دے رہے تھے لیکن چونکہ یہ سکول مڈل تک تھا اس لیے میٹرک کرنے کے لیے اپ کو کوینز کالج میں داخلہ لینا پڑا آپ کےمیٹرک کرتے ہی دوسری جنگ عظیم کے اثرات واضح ہونے لگے جاپان نے ہانگ کانگ پر قبضہ کر لیا اور انہیں تعلیم کا سلسلہ منقطع کرنا پڑا پھر اپ جاپان بحریہ میں واچ مین کی پوسٹ پر بھرتی ہو گئے اپنی خداداد صلاحیتو ںکو استعمال کرتے ہوئے اب جلدی ہیڈ واچ مین بن گئے بلکہ اس سے بھی اگے نکل گئے اور کپتان کی پوسٹ کی عملی تربیت حاصل کرنے لگے اسی دوران جاپان کو شکست ہو گئی اور اپ کا خاندان جاپان دشمنوں ک عتاب کا نشانہ بن گیا اپ کے بڑے بھائی شبیر احمد کو قتل کر دیا گیا ان حالات سے تنگ ا کر 1945 کو یہ خاندان واپس پاکستان اگیا 1946 میں 23 برس کی عمر میں میجر عزیز بھٹی کی شادی قمر الدین بھٹی کی بیٹی سے کر دی گئی میجر عزیز بھٹی کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں پیدا ہوئیں اپ سڈول اور مضبوط جسم کے مالک گھنگریالی بالوں والے تھے نیم خواب انکھوں کی وجہ سے بھی اپ بے حد سنجیدہ اور سیدھے سادے سے دکھائی دیتے تاہم اپ کےکی خداداد صلاحیتوں ،محنت، تعلیم سے گہری وابستگی ،ذہانت اور حاضر جوابی کے باعث اپ نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا اپ نے اسکول میں بھی ہمیشہ وظائف اور انعامات حاصل کیے ایک مرتبہ اپ کو بادل کے موضوع پر بولنے کے لیے کہا گیا اپ نے بادلوں کے پیدا ہونے کی اسباب ان کی اقسام ان کی تہوں اور دیگر معاملات کو اس خوبی سے بیان کیا کہ اپ کا انسٹرکٹر بھی اپ کا معترف ہو گیا اور وہ اپ کو لاسانی انسٹرکٹر کہنے لگا تعلیم کے علاوہ اپ کو کھیلوں اور غیر نصابی سرگرمیوں سے بھی بڑی دلچسپی تھی تیراکی فٹبال اور دیگر کھیلوں کے علاوہ ماؤتھ ارگن بجانا بھی اپ کو بے حد پسند تھا ماوتھ ارگن پر چینی اور انگریزی دھنیں اپ بڑے دلچسپی سے بجاتے اور اپنے دوست اور احباب کا دل موہ لیتے اپ نے جرمن کی کئی کتابوں کا ترجمہ کیا انگریزی ادب میں بھی اونچا مقام حاصل کی۔
اپنے دھیمے انداز وسیع تجربے بہترین گفتگو اور لطیفہ گوئی کے باعث اپ اپنے دوستوں کو ہمیشہ اپنا گرویدہ بنائے رکھتے اپ کے پاس اچھی باتوں اور معلومات کا ایک خزانہ ہوتا اپ بہت درد دل رکھنے والے انتہائی سادہ طبیعت کے مالک تھے شراب نوشی سگریٹ اور اس قسم کے دیگر خرافات کی نسبت اپ اپنا زیادہ وقت اللہ تعالی کی عبادت ذکر و فکر نماز روزہ اور قران پاک کی تلاوت میں گزارتے خدمت خلق کا جذبہ اپ میں بدرجہ اتم موجود تھا ایک مرتبہ کئی دن تک اپ نے ٹینس نہیں کھیلا دوستو نے وجہ دریافت کی تو پتہ چلا کہ اپ کے پاس پیسے نہیں ہیں کیونکہ اپ نے اپنے پیسے کسی ضرورت مند کو دے دیے ہیں 1946 میں پاکستان اکر میجر عزیز بھٹی نے ایک استاد کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا اغاز کیا لیکن طبیعت فوج کی طرف مائل تھی اس لیے 21 جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول سے منسلک ہو گئے کامیابی حاصل کرتے ہوئے بہترین کیڈٹ کا اعزاز حاصل کیا لیاقت علی خان نے آپکو سکواڈ اف انر سے نوازا 1950 میں کمپنی میں سیکنڈ ریجمنٹ کی حیثیت سے شامل ہوئے اور 1951 میں ریجمنٹ کے کمپنی کمانڈر بن گئے 1956 میں اعلی فوجی تربیت کے لیے اپ کو کینیڈا بھیجا گیا وہاں سے اپ میجر بن کر واپس لوٹے جولائی 1961 تک ریجمنٹ کے کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے کام کیا 1965 تک 17 پنجاب سیکنڈ اینڈ کمانڈر کی حیثیت سے متعین رہے جب دشمن نے وطن پر حملہ کیا تو چھ ستمبر 1965 سے لے کر 12 ستمبر 1965 تک برقی محاذ پر کمپنی کمانڈر رہے اور اپنی خدمات کو بجا لاتے ہوئے وطن عزیز پر قربان ہو گئے اپ کی عظیم خدمات اور قربانی کے باعث بلا شبہ اپ کا نام تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ جگمگاتا رہے گا
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں