Connect with us

news

ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ

Published

on

ریپبلیکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملہ ہیرس کے درمیانفلاڈیلفیامیں پہلا صدارتی مباحثہ ہوا امریکی صدر جو بائیڈن نے کملہ ہیرس کو صدارتی مباحثے سے متعلق کچھ ضروری ہدایات بھی دیں اغاز سے قبل دونوں امیدواروں نے سٹیج پر ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر مباحثے کا اغاز کیا اور ایک دوسرے پر سخت تنقید کی ٹرمپ نے ہیرس کو انتہائی بائیں بازو کی امیدوار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ کھلی سرحد کی پالیسی پر عمل کرے گی فریکنگ پر پابندی لگائے گی اور لوگوں کی بندوقیں ضبط کرے گی ٹرمپ نے کملا ہیرس کو صدر جو بائیڈن سے منسلک کیا اور کہا کہ یہ بنیادی طور پر دونوں ایک ہی قسم کے ہیں جواب میں کملا ہیرس نے ٹرمپ کو دفتر کے لیے انتہائی ناموزوں قرار دیتے ہوئے ان پر سوالات اٹھائے اور صابق صدر کو طنز کا نشانہ بنا کر برطرف کرنے کی کوشش کی۔

کئی مقامات پر وہ ٹرمپ کے بولتے ہوئے اپنی ہنسی کو روکتی ہوئی بھی دکھائی دیں کملہ ہیرس نے ٹرمپ پر ایسے تابڑ توڑ حملے کیے کہ ان کے ہاں کے قدامت پسند چینلز بھی بول اٹھے کہ کملا نے ٹرمپ کو پچھاڑ دیا انہوں نے کہا کہ عالمی رہنما ان پر ہنس رہے ہیں فوجی رہنماؤں نے انہیں پنے لیے بے عزتی قرار دیا۔ کملا نے کہا ٹرمپ کو 81 ملین ووٹرز نے برطرف کیا 2020 میں صدر جو بائیڈن کو جو ووٹ ملے وہ واضح طور پر ان کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں کملا کے الفاظ پر ٹرمپ اکثر قابو سے باہر نظر آئے اور اونچی اواز سے بول بول کر انہوں نے اصرار کیا کہ جھوٹوں کی ایک پوری جماعت سچ ہے سابق صدر نے 2020 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تھیکملا نے کہا کہ اس نے ریاست ائ متحدہ کی خوفناک تصویر پینٹ کی ہے جو اس امریکی قتل عام کی یاد دلاتی ہے جس کے بارے میں اس نے 2017 میں افتتاح کرتے وقت خبردار کیا تھا ہمارے پاس ایک ایسی قوم ہے جو مر رہی ہے ٹرمپ نے کہا ۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~