Connect with us

سیاست

شہباز شریف کا نام لیے بغیر بلاول بھٹو کو جواب

Nulla pariatur. Excepteur sint occaecat cupidatat non proident, sunt in culpa qui officia deserunt mollit anim id est laborum.

Published

on

Photo: sahafat

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نام لیے بغیر بلاول بھٹو زرداری کو جواب دے دیا۔

بہاولپور کے علاقے احمد پور شرقیہ میں ن لیگ کے جلسے سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ کل ایک مہربان نے کہا کہ ہم نے کوٹ ادو میں کوئی اسپتال نہیں بنوایا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں موجود لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ کوٹ ادو میں رجب طیب اردوان اسپتال کس نے بنایا تھا؟

ن لیگی صدر نے مزید کہا کہ آپ نواز شریف کو موقع دیں، وہ جنوبی پنجاب کی ہر تحصیل میں دانش اسکول بنائیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بار منتخب ہوکر عوام کی دگنی خدمت کریں گے، الیکشن جیتے تو احمد پور شرقیہ کو ضلع بنائیں گے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعظم شہباز شریف کا ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن اور ریونیو بڑھانے پر زور

Published

on

شہباز شریف

اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قرضوں کے بوجھ سے نجات حاصل کرنے کے لیے ملکی آمدن میں اضافہ ناگزیر ہے، اس مقصد کے لیے ریونیو بڑھانا ہوگا اور عدالتوں میں زیر التواء کھربوں روپے کے ٹیکس کیسز کا جلد فیصلہ ہونا چاہیے۔

ایف بی آر ہیڈکوارٹر اسلام آباد کے دورے کے موقع پر پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل شروع ہو چکا ہے، تاہم یہ ایک طویل اور چیلنجز سے بھرپور سفر ہے، جس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک سال پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایف بی آر کے تمام آپریشنز کو ڈیجیٹل نظام پر منتقل کیا جائے، اور اس کے لیے چیئرمین ایف بی آر، سیکرٹری فنانس، افسران اور تمام ٹیم نے بھرپور محنت کی ہے۔ انہوں نے ٹیم کو اس کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ یہ سلسلہ اسی جذبے سے آگے بڑھے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہ سیکھا اور آمدن میں اضافہ نہ کیا تو قرضوں کا پہاڑ بڑھتا جائے گا اور آئی ایم ایف سے چھٹکارا ممکن نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں ایسے کئی کیسز زیر التواء ہیں جن میں اربوں روپے کا ٹیکس شامل ہے، صرف سندھ ہائی کورٹ کے ایک اسٹے آرڈر ختم ہونے سے 23 ارب روپے شام تک قومی خزانے میں واپس آئے۔

انہوں نے چبھتے ہوئے انداز میں سوال کیا کہ “ایسے بے شمار کیسز دہائیوں سے کیوں زیر التواء ہیں؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے۔”

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے ماضی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا موثر استعمال نہیں کیا، مگر اب تمام اداروں کے اہلکاروں کو ایمانداری، جذبے اور محنت سے ملک کی خدمت کرنی ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ جو تبدیلی آنی چاہیے تھی، اس کا آغاز ہو چکا ہے۔

وزیراعظم کو دورے کے دوران پرال ڈیجیٹل انوائسنگ، پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم اور ایف بی آر کے نئے ڈلیوری یونٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ اب ایف بی آر میں ڈیٹا بیس پر مبنی فیصلہ سازی کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، جس میں نادرا، بینکنگ اور دیگر اداروں سے ڈیٹا حاصل کر کے ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے خودکار اور ڈیجیٹل سسٹم کے آغاز کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت کارکردگی کی بنیاد پر مالی فوائد اور ترقی دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب آپ نیک نیتی سے سفر کا آغاز کرتے ہیں تو اللہ بھی مدد کرتا ہے، اور ہم تیزی سے اسی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کے لیے پاکستان معرض وجود میں آیا۔

جاری رکھیں

news

علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار، آڈیو لیکس کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی

Published

on

علی امین گنڈاپور

اسلام آباد:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے آڈیو لیکس کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج رانا مجاہد رحیم کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دی گئی۔

انسدادِ دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں بھی علی امین گنڈاپور کے خلاف آڈیو لیکس کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 6 مئی مقرر کی ہے جس میں ملزمان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔ علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو 40 روزہ حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے کسی بھی درج مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین نے اس ضمانت کی درخواست پر سماعت کی تھی، جہاں وکیلِ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزیراعلیٰ اپنی سرکاری مصروفیات کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے۔

مزید برآں، شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس میں بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے تھے۔ یہ مقدمہ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا تھا کہ علی امین گنڈاپور پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت پر ہیں اور بریت کی درخواست پر سماعت کے لیے ان کی حاضری ضروری نہیں۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے اس کیس کی سماعت 26 اپریل تک ملتوی کر دی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~