Connect with us

news

عظمیٰ بخاری: عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں

Published

on

عظمیٰ بخاری

صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں میں کسی کو روکنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق حکومت نے کسی کو ملاقات سے نہیں روکا، بلکہ پی ٹی آئی کے لوگ خود ہی ملاقاتیوں کی فہرست سے ایک دوسرے کے نام نکالتے ہیں اور بعد میں اس کا الزام حکومت پر ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما خود ہی پولیس کی وین میں بیٹھتے ہیں اور پھر اگلے چوک پر اتر کر ڈرامہ رچاتے ہیں، یہ سب محض سستی شہرت حاصل کرنے اور خبروں میں رہنے کے لیے تھرڈ کلاس سیاسی سٹنٹس ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے وضاحت کی کہ جیل قوانین کے مطابق قیدیوں سے اہلِ خانہ کی ملاقاتیں ہفتے میں صرف دو دن، منگل اور جمعرات کو ہوتی ہیں، اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی خود پی ٹی آئی ہی جیل حکام کو فراہم کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی جماعت کی اندرونی لڑائیاں سڑکوں پر لانے کی بجائے انہیں پارٹی کے اندر ہی حل کریں۔

انہوں نے علیمہ خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ان کے بھائی کی پارٹی کے لوگوں کو مسئلہ ہے، ہمیں نہیں۔ ساتھ ہی طنزیہ کہا کہ پی ٹی آئی والے ہفتہ وار گرفتاریوں اور فوٹو سیشنز کے لیے اڈیالہ جیل کے باہر جمع ہونے کے بجائے کوئی اور جگہ تلاش کرلیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے آنے والے پارٹی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے قریب روکا تھا۔ ان میں عمران خان کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان، اور نورین خان شامل تھیں، جن کے ہمراہ ان کے کزن قاسم نیازی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ پولیس نے ان سب کو دہگل ناکے پر روکا جبکہ عمر ایوب کو گورکھپور کے مقام پر آگے جانے کی اجازت نہ دی گئی، جس کے بعد وہ موٹر سائیکل کے ذریعے دہگل پہنچے۔

پولیس نے 7 افراد کے وارنٹ گرفتاری دکھائے، جن میں عمران خان کی بہنوں، قاسم زمان خان، احمد خان بھچر، اور صاحبزادہ حامد رضا کے نام شامل تھے۔ جب بار بار پولیس کی ہدایات پر عمل نہ کیا گیا تو پولیس نے انہیں قیدی وین میں بٹھا کر روانہ کر دیا۔ کچھ دیر بعد تمام افراد کو رہا کر کے لاہور جانے کی اجازت دے دی گئی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا تھا کہ یہ سب کچھ عمران خان کو تنہا اور آئیسولیٹ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، ان کی فیملی، بچوں اور ڈاکٹروں سے ملاقات بند کر دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ملاقات نہ کروائی گئی، وہ اڈیالہ جیل کے باہر ہی موجود رہیں گی، چاہے انہیں اندر جانے دیا جائے یا باہر بیٹھنا پڑے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار

Published

on

اسمارٹ فونز

سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جاری رکھیں

news

نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت

Published

on

نظام شمسی

ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~