news
سینٹ میں 26ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور، سینٹ اجلاس
سینیٹ آف پاکستان نے 26ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی ووٹنگ کے وقت ایوان بالا میں 65 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیئے جبکہ ترمیم کی مخالفت میں صرف 4 ووٹ پڑے ۔جس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔ چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے آغاز میں نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے چیئرمین سینیٹ سے کہا کہ وہ معمول کی کارروائی ملتوی کر دیں اور معمول کی کاروائی ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی جس کو ایوان نے منظور کرلیا، بعد ازاں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا، آئینی ترامیم کا بل اور ووٹنگ کیلئے تحریک سینیٹ میں پیش کی گئی ۔جس پر 26 ویں آئینی ترمیم کے بل کی شق وار ووٹنگ اور منظوری دے دی گئی، پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ آف پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام شقوں کی منظوری دی ہے۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس بل پر اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورہ کیا گیا ہے جس پر یہ کہا گیا کہ 19 ویں آئینی ترمیم عجلت میں منظور ہوئی تھی جس سے آئین کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوا اور یوں گزشتہ 14 سال کے دوران اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری ہمیشہ تنقید کا شکار رہی، پاکستان بار کونسل سمیت تمام وکلاء تنظیموں نے ججز کی تقرری کے عمل پر نظرثانی کا مطالبہ کیا، آئین کے آرٹیکل 175 اے میں متعدد ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کو شفاف بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 ارکین پر مشتمل ہوگا، جو 4 سینئر ججز اور 4 پارلیمان کے ارکان پر مشتمل ہو گا، جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ چیف جسٹس کے علاوہ آئینی عدالت کے جج بھی اس کے رکن ہوں گے، ججز کی تقرری کیلئے قائم کمیٹی میں تمام جماعتوں کو نمائندگی دی جائے گی۔
وفاقی وزیر قانون کے مطابق کابینہ نے جے یوآئی کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہےاور کوشش کی گئی ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کواس کی اصل روح کے مطابق بحال کیا جا سکے عموما یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے
کہ آئینی ترامیم کی وجوہات میں موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کی توسیع ہے، میں نے بذات خود چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین بار مل کر حالات کا جائزہ لیا اور دریافت کیا تو انہوں نے تینوں بار کہا کہ میں توسیع نہیں لینا چاہتا۔
مسلم لیگ کے سینیٹر نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تعیناتی کے لیے فیصلہ مشاورت سے ہو گا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججزکی کارکردگی کا بھی جائزہ لے سکے چیف جسٹس کی تقرری کی مدت تین سال پر ہو گی، اور کمیشن میں ججز کی تقرری کا فیصلہ اکثریتی ووٹ سے ہی ہوگا، پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کو نامزد کرے گی، قومی اسمبلی اگر تحلیل ہو جائے تو سینیٹ کے 4 ارکان کمیٹی کے رکن رہیں گے، آئینی عدالت کی جگہ آئینی بینچ بنایا جارہا ہے، جو کہ کم ازکم 5 ججز پر مشتمل ہوگا، آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ بھی آئینی بینچ ہی کرے گا۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں