Connect with us

news

انٹرنیشنل برانڈ گداگر اور جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والے آٹھ مسافر گرفتار

Published

on

ترجمان ایف ائی اے: گداگری کسی بھی معاشرے میں لعنت اور ذلت کی علامت تصور کی جاتی ہے پاکستانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور معاشرتی افرا تفری نے جہاں ہر طبقہ فکر کو پریشان کیا اور نوجوانوں نے غیر ملکی دنیا کا رخ کرنا شروع کیا وہاں گدا گر بھی کسی سے پیچھے نہیں مذہب اور تعلیم کی اڑ میں یہ سب کرنا ان کے لیے اور بھی اسان ہو جاتا ہے۔

انہی حالات کے پیش نظر ایف ائی اے امیگریشن کراچی نے جعلی دستاویزات اور گداگری کے غرض سے سفر کرنے والے آٹھ مسافروں کو گرفتار کر لیا ۔ایف ائی اے ترجمان کے مطابق پہلی کاروائی میں عمرے کی اڑ میں سعودی عرب سفر کرنے والے پانچ مسافروں کو گرفتار کیا گیا، جن کے نام نوری انور ،اسیہ بی بی، ثمینہ بی بی، محمد اکرم اور سکینہ بی بی ہیں یہ مسافر فلائٹ نمبر کیو ار 611 اور ایکس وائی 638 کے ذریعے پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی عرب جانے کی کوشش کر رہے تھے

امیگریشن کلیئرنس کے دوران مسافروں کو مشکوک دیکھا گیا اور تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ ملزمان بھیک مانگنے کی غرض سے سعودی عرب جا رہے تھے اور وہ ہوٹل بکنگ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی دستاویزات دینے میں ناکام رہے اپنے سفری اخراجات کے حوالے سے بھی حکام کو مطمئن نہ کر سکے بعد ازاں انہیں گرفتار کر کے مزید قانونی کاروائی کے لیے انسداد انسانی سمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا

دیگر جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والے تین مسافروں کو بھی گرفتار کیا گیا جن کے نام سلمان محمد نعمان اور محمد حسین ہیں یہ ملزمان سٹڈی ویزا پر اذر بائجان جا رہے تھے ۔امیگریشن کلیرنس کے دوران مسافروں کی دستاویزات مشکوک پائی گئیں ۔محمد حسین نامی مسافر کے موبائل فون سے جرمنی کا جعلی ویزا برامد ہوا ابتدائی تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ ان ملزمان نے خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے عاصم نامی ایجنٹ سے دستاویزات کے حوالے سے ڈیل کی ہوئی تھی

عاصم نامی ایجنٹ نے ان ملزمان کے لیے اذر بائی جان کے سٹڈی ویزوں کا بندوبست کیا وہاں سے انہیں جرمنی کے ویزے ملنے تھے اس مقصد کے لیے عاصم نامی ایجنٹ کو سلمان اور نعمان نے تین لاکھ روپے پر ہیڈ کے حساب سے دیے جبکہ محمد حسین نے اٹھ لاکھ روپے جمع کروائے ان ملزمان کو بھی مزید قانونی کاروائی کے لیے انسداد انسانی سمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی مزید تفتیش جاری ہے

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~