Connect with us

news

بارہ مزدور اغوا، سات بلڈوزر اور ایک پک اپ ٹرک کو آگ لگا دی گئی

Published

on

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع درگ کی تحصیل موسیٰ خیل کے علاقے سیوا راگ میں نامعلوم مسلح عسکریت پسندوں نے تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے مشینری کو آگ لگا دی۔
لورالائی ڈویژن کے کمشنر سعادت حسن نے کہا کہ ایک درجن یا اس سے زائد دہشت گردوں نے ایک تعمیراتی کیمپ پر حملہ کیا جو گیس کمپنی کے کیمپ کی طرف جانے والی سڑک تعمیر کر رہا تھا، جو علاقے میں گیس اور تیل کی تلاش میں مصروف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مزدوروں کو کیمپ اور مشینری چھوڑنے کے لئے کہا ، لیکن بعد میں سامان کو جلا دیا۔


کمشنر نے بتایا کہ سڑک پر 17 مزدور کام کر رہے تھے جن میں سے 13 اس رات واپس آئے جبکہ باقی چار خوف کی وجہ سے چھپ گئے اور اتوار کی صبح واپس آئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اغوا کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ سعادت حسن نے وضاحت کی کہ یہ حملہ گیس کمپنی کے کیمپ پر نہیں ہوا جسے ایف سی کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ حملے کی جگہ گیس کمپنی کے کیمپ سے کافی دور تھی۔


موسیٰ خیل انتظامیہ کے ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مجموعی طور پر سات بلڈوزر اور ایک پک اپ ٹرک کو آگ لگا دی۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس بات کا اعادہ کیا کہ موسیخیل سے مزدوروں کے اغوا کی اطلاعات غیر مصدقہ ہیں۔

بی این پی رہنما آغا خالد شاہ کوئٹہ میں قتل

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما آغا خالد شاہ مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے جاں بحق جبکہ ان کا کزن زخمی ہوگیا۔پولیس کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کے روز کرانی روڈ پر کلی جیو کے قریب پیش آیا جہاں حملہ آوروں نے آغا خالد شاہ پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ فوری طور پر جاں بحق ہوگئے۔ ان کے چچا زاد بھائی غریب شاہ زخمی ہوئے۔

حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور پولیس لاش کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچی، جہاں اسے اہل خانہ کے حوالے کرنے سے قبل ضروری کارروائی مکمل کی گئی۔ واقعے کے بعد بی این پی رہنماؤں کی بڑی تعداد سول اسپتال کوئٹہ میں جمع ہوگئی۔

بی این پی کوئٹہ کے ضلعی صدر غلام نبی مری کے مطابق ان کی نماز جنازہ اتوار کو کلی جیو میں ادا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی آغا خالد شاہ کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرے گی اور مطالبہ کیا کہ پولیس مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کرے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنائے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~