news
سعیدہ وارثی کنزرویٹو پارٹی کے و عہدے سے مستعفی
سابق کابینہ کی وزیر اور کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئرمین سعیدہ وارثی نے ایک برطانوی پاکستانی ٹیچر مار یہ حسین کی حمایت کی تحقیقات کے بعد ہاؤس آف لارڈز میں پارٹی کے وہپ کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ وارثی نے مار یہ حسین کی حمایت کے بعد استعفی دیا جو ناریل پلے کارڈ ٹرائل میں مجرم نہیں پائی گئ ۔واضح رہے کہ برطانیہ کی سیاست دان سعیدہ وارثی ناریل کا پانی پیتے ہوئے تصویر بنواتی ہیں سیاست دان نے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی اب وہ نہیں رہی جس کی وہ کبھی حکومت میں نمائندگی کرتی تھیں۔ وارثی برطانیہ کی پہلئ مسلم کابینہ کی وزیر تھیں جنہوں نے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کے دوران کابینہ میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر “تفرقہ وارانہ زبان”پر پارٹی کی اندرونی انکوائری حسین کے لیے ان کی حمایت کی وجہ سے تھی جسے نومبر 2023 میں فلسطین کے حامی احتجاج کے دوران نسلی طور پر بگڑنے والے پبلک ارڈر جرم سے بری کر دیا گیاتھا۔ حسین نے پلے کارڈ پکڑے ہوئےرشی سنگھ اور سویلا بریور مین کے ساتھ تصویر بنوائی تھی ۔ایکس پر ایک پوسٹ میں اپنے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے وارثی نے کہا “ایک بھاری دل کے ساتھ میں نے آج اپنے وہپ کو مطلع کیا ہے اور فی الحال کنزرویٹو وہپ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے یہ ایک افسوسناک دن ہے، میں ایک قدامت پسند ہوں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ موجودہ پارٹی اس سے بہت دور ہے
جس کابینہ میں میں نے شمولیت اختیار کی اور میرا فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ میری پارٹی کس حد تک درست ہے اور منافقت اور دوہرے معیار کا مختلف کنزرویٹو کے ساتھ اس کا سلوک ان مسائل کی بروقت یاد دہانی ہے جو میں نے اپنی کتاب مسلم ڈونٹ میٹر میں اٹھایا ہے ۔وارثی نے مزید لکھا کہ حسین کو بری کیے جانے پر کنزرویٹو پارٹی کے کچھ لوگوں کے تبصروں پر انہیں مستعفی ہونے کا اشارہ کیا گیا جو 13 ستمبر کو نسلی طور پر بڑھے ہوئے پبلک آرڈر جرم میں قصوروار نہیں پائے گئے ۔اس نے کہا مجھے کسی اصول پر نہیں روکا جائے گا اور میں بند دروازوں کے پیچھے کھیل کھیلنے کے لیے تیار نہیں ہوں ۔اگر رشی سنک کی پارٹی حسین کی بریت کے باوجود دوبارہ کوشش کرنا چاہتی ہے اور ناریل کے مقدمے کو دوبارہ چلانا چاہتی ہے تو واضح قانونی نتائج اور زبردست ماہر گواہوں کی گواہی پر میں عوامی اور شفاف طور پر ایسا کرنا چاہتی ہوں
کنزرویٹو کے ویب کو جاری رکھتے ہوئے ایسا کرنا غیر منصفانہ ہوگا مجھے احساس ہے کہ مجھے پلیٹ فارم کا استحقاق حاصل ہے اور میں نے اقتدار سے سچ بول کر اس استحقاق کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے حسین کو مجرم نہیں پایا
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں