Connect with us

news

پنجاب کے دریاؤں میں شدید طغیانی

Published

on

پنجاب

لاہور/ملتان/گجرات: صوبہ پنجاب میں دریاؤں کی طغیانی نے خطرناک صورتحال اختیار کر لی ہے، جہاں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ سیلابی ریلوں نے سینکڑوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ لاکھوں روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

محکمہ آبپاشی کے مطابق ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پنجاب ہیڈ خانکی، قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی یہی صورتحال ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ اس کے علاوہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

دریائے چناب سے منسلک نالہ ایک میں بہت اونچے درجے کا اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ جبکہ راوی کے نالہ بسنتر اور نئیں میں پانی کی سطح میں معمولی کمی آئی ہے۔

قصور کے مقام ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے گزرنے والے 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کے شدید ریلے نے 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا جیسے علاقوں میں لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ 132 دیہات اور 18 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے، جس سے کروڑوں روپے کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

لودھراں، کبیر والا، شجاع آباد، خانیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، کوٹ مومن اور دیگر علاقوں میں سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ مہر بلوچ، کنڈ سرگانہ، قتالپور جیسے علاقوں میں حفاظتی بند ٹوٹنے کے بعد پانی گھروں اور کھیتوں میں داخل ہو گیا۔ کئی اسکولوں کی عمارتیں اور دیگر انفراسٹرکچر بہہ گیا ہے۔

گجرات شہر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 577 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں بدترین اربن فلڈنگ ہوئی۔ کچہری چوک، ظہور الہیٰ سٹیڈیم، جیل چوک اور دیگر علاقوں میں 4 فٹ تک پانی جمع ہو گیا۔ نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی کے باعث ایک مکان پانی میں بہہ گیا، جب کہ سیشن کورٹ، سرکاری دفاتر، اور دکانیں زیر آب آ گئیں۔ شہر میں مساجد سے مسلسل اعلانات ہو رہے ہیں اور شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں۔

محکمہ موسمیات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز نے آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے ممکنہ مزید بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~