Connect with us

news

پاکستان کرپٹو کونسل کا عالمی سطح پر بڑا کارنامہ: 50 دن میں ناقابل یقین پیشرفت

Published

on

کرپٹو

پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) نے عالمی سطح پر ایک غیرمعمولی کارنامہ سرانجام دے کر پاکستان کا نام کرپٹو انڈسٹری میں روشن کر دیا ہے۔ صرف 50 دن کے قلیل عرصے میں یہ ادارہ عالمی منظرنامے پر پاکستان کی نمائندگی کرتا ہوا ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھرا ہے، جس نے ناقدین اور مبصرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

14 مارچ 2025 کو قائم ہونے والی یہ کونسل آج ریاستی وژن، تیزرفتار اقدامات اور مؤثر حکمتِ عملی کی ایک بہترین مثال بن چکی ہے۔ جہاں سرکاری ادارے سالوں صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود رہتے ہیں، وہیں PCC نے نہ صرف عملی اقدامات اٹھائے بلکہ عالمی کرپٹو انڈسٹری میں پاکستان کا جھنڈا بھی بلند کر دیا۔

عالمی توجہ کا مرکز بننے والے اقدامات:

بائنانس کے بانی چانگ پین گژا (CZ) کو کونسل کا اسٹریٹجک ایڈوائزر مقرر کرنا ایک تاریخی پیشرفت ہے۔ ان کی شمولیت پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر اعتماد کی علامت بن چکی ہے۔

PCC نے ورلڈ لبرٹی فنانشل (WLF) سے لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ بلاک چین منصوبہ ہے۔ یہ شراکت پاکستان میں ڈی سینٹرلائزڈ فنانس، اسٹیبل کوائنز اور بلاک چین انفراسٹرکچر کو فروغ دے گی۔

اس وفد میں زیکر یوٹکوف شامل تھے، جو مشرق وسطیٰ امن ٹیم کے رکن اور ایک نمایاں کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا میں پذیرائی:

خطے میں سرحدی کشیدگی کے دوران، پاکستان کی یہ اسٹریٹجک کامیابی عالمی میڈیا کا موضوع بنی۔ بھارتی اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ سمیت دیگر ذرائع ابلاغ نے اس پیشرفت کا اعتراف کیا اور بھارت کی کرپٹو پالیسیوں پر تنقید کی۔

کرپٹو ڈپلومیسی کا نیا دور:

جیسے ماضی میں کرکٹ ڈپلومیسی نے جنوبی ایشیائی بیانیے کو بدلا تھا، ویسے ہی آج کرپٹو ڈپلومیسی پاکستان کو نئی سفارتی اور اقتصادی بلندیوں تک لے جا رہی ہے۔

اسلامی مالیات اور ڈیجیٹل معیشت کا امتزاج:

PCC کے سی ای او بلال بن صاقب نے ملائشیا کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں شریعت سے ہم آہنگ ڈیجیٹل فنانس فریم ورک پر بات ہوئی۔ یہ شراکت اسلامی مالیاتی اصولوں کے تحت ایف اے ٹی ایف کمپلائنٹ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے گی۔

توانائی کا معاشی استعمال:

پاکستان کرپٹو کونسل بین الاقوامی بٹ کوائن مائننگ کمپنیوں سے مذاکرات کر رہی ہے تاکہ ملک کی اضافی بجلی استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا سینٹرز اور مائننگ فارم قائم کیے جا سکیں۔

قانون سازی اور عالمی ماہرین کی شمولیت:

کونسل ایک جامع ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہی ہے جو اے ایم ایل، کے وائی سی، رسک بیسڈ ریگولیشنز اور جدت کو یکجا کرتا ہے۔ اس عمل میں عالمی ماہرین کی مدد لی جا رہی ہے۔

عالمی سرمایہ اور اختراع کی کشش:

جہاں بھارت نے کرپٹو پر 30 فیصد ٹیکس نافذ کر کے سرمایہ کاروں اور ڈیویلپرز کو باہر دھکیلا، وہیں پاکستان کا منظم اور کھلا رویہ دنیا بھر کے ٹیلنٹ اور سرمایہ کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔

پاکستان کرپٹو کونسل کی ان کوششوں نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت، وژن اور عمل یکجا ہو جائیں تو ایک ترقی پذیر ملک بھی عالمی میدان میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

سائنسدانوں کا کارنامہ: 1 سینٹی میٹر سے چھوٹا اُڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار

Published

on

سائنسدانوں کا کارنامہ

سائنسدانوں کا کارنامہ،سائنسدانوں نے شہد کی مکھی سے متاثر ہو کر ایک حیران کن ایجاد کی ہے، جس کے تحت انہوں نے ایک ایسا وائرلیس اُڑنے والا روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کا سائز صرف 1 سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ یہ چھوٹا سا روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا وزن صرف 21 ملی گرام ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ ہوائی جہاز کے پنکھے یا ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر جیسا دکھائی دیتا ہے اور اسے بغیر کسی تار کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پرزے نصب کرنا سائنسدانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے برکلے کی ٹیم نے کامیابی سے مکمل کیا۔

یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے سائنسدانوں کا کارنامہ پروفیسر لیوی لین کے مطابق یہ روبوٹ نہ صرف اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہوا میں معلق رہ سکتا ہے، اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے اور چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو اس سائز کے کسی بھی دوسرے روبوٹ میں ممکن نہیں۔ روبوٹ کی پرواز کے لیے ایک بیٹری استعمال کی جاتی ہے اور اس کی رہنمائی ایک بیرونی مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو اس کی پرواز کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ یہ چھوٹا لیکن غیر معمولی روبوٹ جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

جیفری ہنٹن، مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے

Published

on

جیفری ہنٹن

مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بانیوں میں شمار ہونے والے اور “اے آئی کے گاڈ فادر” کے طور پر جانے جانے والے معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات موجود ہیں کہ اے آئی مستقبل میں انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے یا ان پر حاوی ہو سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن، جو گوگل کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور جنہیں 2018ء میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اعلیٰ ترین ٹرننگ ایوارڈ سے نوازا گیا، نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی دو پہلوؤں سے خطرناک ہو سکتی ہے: ایک جانب یہ غلط اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن چکی ہے، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آوازیں بنانا اب نہایت آسان ہو گیا ہے، جو کہ فریب، اسکیمز اور عوامی دھوکا دہی جیسے جرائم کو بڑھا رہا ہے؛ دوسری جانب اس میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ اگر اس پر مناسب کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانوں کے لیے وجودی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہنٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر ذہین سائنسدان اس پر تحقیق جاری رکھیں تو ہم کوئی ایسا طریقہ تلاش کر سکتے ہیں جس سے اے آئی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

جیفری ہنٹن نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں حکومتوں کی جانب سے سخت ضوابط، مصنوعی ذہانت سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی سطح پر پابندی اور اس شعبے میں مزید تحقیق شامل ہے تاکہ اس تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کو روکا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~