Connect with us

news

اپوزیشن الائنس سے حکومت خوفزدہ، عمر ایوب

Published

on

عمر ایوب خان

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنماءور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ملک کا برا حال ہو گیا ہے، حکومت اپوزیشن الائنس سے خوف زدہ ہے ،جے یو آئی کی بات چیت میں بہت سفر طے کر لیا ہے، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان بڑی خلیج تھیجمہوریت کی وجہ سے ہم اکٹھے بیٹھے ہیں،جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپاکستان تحریک انصاف عمّر ایوب نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اتحاد سے گھبراہٹ کا شکار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہیں کروا سکتے۔ ہم نے پہلے بھی نیک نیتی کے ساتھ حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے تھے لیکن ان کے پاس ہے کیا؟۔ خیال رہے کہ چند روز قبل بھی پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علما اسلام(ف) کے درمیان مذاکرات میں آئندہ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔

میٹنگ میں یہ بات پر متفق ہوا کہ جو ترقی ہوئی تھی اس پر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور مولانا فضل الرحمان کی فیصلہ کن رائے لینے کے بعد رمضان کے مہینے میں مشترکہ لائحہ عمل عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔جے یو آئی(ف) وفد مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں پی ٹی آئی قیادت سے مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ لاجز پہنچاتھا۔ جے یو آئی کے وفد میں سینیٹر کامران مرتضی بھی شامل تھے۔
While PTI side was represented by سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی صدر جنید اکبر، ایم این اے عاطف خان، ایم این اے عامر ڈوگر اور اپوزیشن اتحاد کے ترجمان اخونزادہ حسین یوسفزئی شامل تھے۔پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماو�ں کے مابین اہم اجلاس ہوا جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیاتھا۔
انٹرنیٹ سے جانوں کے مطابق میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان سے مشاورت کے بعد رواں ماہ حتمی لائحہ عمل عوام کے سامنے لانے پر ووٹ کیا گیاتھا۔ دونوں جماعتوں کے مابین سیاسی معاملات پر ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے بامقصد مذاکرات کئے گئے جس میں مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق بھی بات چیت کی گئی تھی۔اس سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی عمر ایوب نے کہا تھا کہ اپوزیشن کی سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ہدف ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے،عدالتیں فیصلے میرٹ پر کریں گی۔

news

دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

Published

on

پہلا ٹچ اسکرین

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔

ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔

دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔

آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔

جاری رکھیں

news

متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف

Published

on

بائیو میٹرک

متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔

دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔

امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~