Connect with us

news

اب واٹس ایپ بغیر انٹرنیٹ کے چلے گا، لیکن کیسے؟

Published

on

واٹس ایپ

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ میں آئی فون کے ائیر ڈراپ جیسے فیچر کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس فیچر کو سب سے پہلے رواں سال اپریل میں واٹس ایپ کے اینڈرائیڈ بیٹا ورژن میں دیکھا گیا تھا اور اب اس کی آزمائش آئی او ایس بیٹا ورژن میں شروع کی گئی ہے جس کا نام “نیئر بائی شیئر” رکھا گیا ہے۔

واٹس ایپ بیٹا

انفو کی رپورٹ کے مطابق اس فیچر سے صارفین مختلف فائلز جیسے تصاویر، ویڈیوز اور ٹیکسٹ ڈاکومنٹس انٹرنیٹ کے بغیر قریب موجود اسمارٹ فونز سے شیئر کرسکیں گے۔

یعنی انٹرنیٹ کنکشن کے بغیر بھی واٹس ایپ کے ذریعے فائلز کو دیگر اسمارٹ فونز سے شیئر کرنا ممکن ہو جائے گا۔

صارفین کے لیے یہ فیچر بہت کارآمد ثابت ہوگا کیونکہ اس کے ذریعے ناقص انٹرنیٹ کوریج یا انٹرنیٹ نہ ہونے پر بھی بڑی فائلز دوستوں یا پیاروں کے ساتھ شیئر کی جاسکیں گی۔

اینڈرائیڈ کے مقابلے میں آئی فونز میں یہ فیچر ذرا مختلف انداز سے کام کرے گا۔ اینڈرائیڈ پر یہ فیچر ائیر ڈراپ کی طرح ہی کام کرے گا، جبکہ آئی فونز میں اس فیچر کے لیے ضروری ہوگا کہ صارفین ایک کیو آر کوڈ کو اسکین کریں۔

یہ ابھی واضح نہیں کہ آئی او ایس ڈیوائسز کے لیے واٹس ایپ نے کیو آر کوڈز کا انتخاب کیوں کیا ہے۔

نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ فیچر اسی وقت کام کرے گا جب دیگر افراد کی جانب سے شیئر کی درخواست کو منظوری دی جائے گی۔

اس فیچر کے تحت صرف ان افراد سے فائلز شیئر کرنا ممکن ہوگی جو صارف کی کانٹیکٹ لسٹ میں موجود ہوں گے، اور تمام شیئر فائلز کو انکرپشن کا تحفظ حاصل ہوگا تاکہ کسی تیسرے کی ان تک رسائی نہ ہوسکے۔

ابھی اس فیچر کی آزمائش بیٹا ورژن میں ہو رہی ہے تو یہ کہنا مشکل ہے کہ کب تک اسے تمام افراد کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔

news

14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار

Published

on

مصنوعی ذہانت

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے ایک انقلابی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو صرف سات سیکنڈ میں امراضِ قلب کی تشخیص کرسکتی ہے۔ یہ ایپ Circadian AI جدید مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز پر مبنی ہے اور دل کی آوازوں کا تجزیہ کرکے فوری اور درست معلومات فراہم کرتی ہے، جس سے قیمتی جانیں بچانا ممکن ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سدھارتھ دنیا کا سب سے کم عمر اے آئی پروفیشنل ہے، جس کے پاس Oracle اور ARM جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے سرٹیفیکیشن موجود ہیں۔ اس کی ایپ کو امریکہ میں 15 ہزار اور بھارت میں 700 مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، جہاں یہ 96 فیصد درستگی کے ساتھ نتائج فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں سدھارتھ سے ملاقات کے دوران ان کی ذہانت اور انسانیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے جذبے کی کھل کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سدھارتھ کی تمام کوششوں میں مکمل تعاون کریں گے تاکہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں مزید جدت لا سکے۔

سدھارتھ نندیالا کا کہنا ہے کہ ان کا مشن اس ایپ کو ان کمیونٹیز تک پہنچانا ہے جہاں طبی سہولیات محدود ہیں، تاکہ تیز اور ابتدائی تشخیص سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ٹیکساس کے Lollar Middle School سے اپنی اسکول کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں اور اب یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈلاس میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کر رہے ہیں۔ اتنی کم عمر میں اتنی بڑی کامیابی نے دنیا بھر میں انہیں ایک روشن مثال بنا دیا ہے کہ اگر جذبہ اور ہمت ہو تو کوئی بھی عمر کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

جاری رکھیں

news

ناسا کا لونا ری سائیکل چیلنج: خلا میں انسانی فضلہ ری سائیکل کرنے پر 30 لاکھ ڈالر انعام

Published

on

ناسا

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے ایک دلچسپ چیلنج پیش کیا ہے: وہ کسی بھی شخص کو 30 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کر رہی ہے جو خلا میں انسانی فضلے کو ری سائیکل کرنے کے لیے بہترین حل تجویز کرے گا۔

یہ چیلنج، جسے ’لونا ری سائیکل‘ کہا جاتا ہے، عوام سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ چاند پر اور دور دراز کی خلائی پروازوں کے دوران خلابازوں کے فضلے، پیشاب اور قے کو ری سائیکل کرنے کے لیے تکنیکی طریقے پیش کریں۔

اس وقت، اپالو مشن کے خلابازوں نے چاند پر 96 تھیلے انسانی فضلہ چھوڑے ہیں، اور لونا ری سائیکل چیلنج کا مقصد یہ ہے کہ خلا میں بدبودار فضلے کی مقدار کو کم کیا جائے۔

جو ٹیکنالوجی منتخب کی جائے گی، وہ مستقبل کے خلائی مشنوں میں استعمال کی جائے گی، خاص طور پر چاند پر۔ ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا ہے کہ وہ پائیدار خلائی تحقیق کے لیے پرعزم ہیں اور اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کس طرح ٹھوس فضلے کو کم کیا جا سکتا ہے، اور خلا میں فضلے کو کیسے ری سائیکل یا پروسیس کیا جا سکتا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~