Connect with us

news

رہائشیوں کے لیے کم لاگت ہاؤسنگ سکیم ، خیبر پختون خواہ

Published

on

حکومت خیبر پختون خواہ نےاپنے رہائشیوں کے لیے کم لاگت ہاؤسنگ سکیم کو حتمی شکل دے دی
اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں چار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں علاقے کے پسماندہ لوگوں کو 15 لاکھ روپے کے بلا سود قرضے دیے جائیں گے
حکومت یہ رقم پانچ مرلہ اراضی رکھنے والوں کو تعمیر کے لیے دے گی
ہاؤسنگ سکیم نے اپنے اس منصوبے کے لیے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے رہائشی 10 سال کے دوران اسان اقساط میں قرضہ واپس کر سکیں گے
قرض ان لوگوں کو دیا جائے گا جن کے پاس اپنی زمین موجود ہوگی مگر ان کے پاس گھر بنانے کے وسائل نہ ہوں گے
اسی طرح 22 اگست کو وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے بھی اپنی چھت اپنا گھر سکیم متعارف کروائی
جس میں حکومت پنجاب کی طرف سے 15 لاکھ روپے تک کے بلا سود قرضوں کی پیشکش کی گئی تاہم یہ قرضے بھی صرف انہی لوگوں کو دیے جا سکیں گے جن کے پاس شہری علاقوں میں پانچ مرلہ کی زمین یا دہی علاقوں میں 10 مرلہ کی اراضی ہو 14 ہزار ماہانہ اقساط پر سات سال تک کے لیے یہ قرضے دیے جائیں گے ۔ اس پروگرام کا مقصد بھی عوام کو سستی رہائش فراہم کرنا ہے شہری ان قرضوں کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورذ کے پورٹل کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں
سندھ میں وزیر بلدیات اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ سید ناصر حسین شاہ نے پبلک ایکانومی ہاؤسنگ پروجیکٹ کا افتتاح کیا جس کا مقصد کم امدنی والے گھرانوں کو چار ہزار ہاؤسنگ یونٹ فراہم کرنا تھا اور اس منصوبے میں80٫٫ 100 120 اور 200 مربع فٹ پر محیط سنگل یونٹ والے بنگلوں کی تعمیر کی جائے گی یہ یونٹس ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی نگرانی میں سکیم 45 ٹیسر ٹاؤن کے اندر 250 ایکڑ کے رقبے پر تیار کیے جائیں گے
بلاول بھٹو کی ہدایت پر ایک اضافی اقدام کا اعلان بھی کیا گیا جس کے تحت سندھ حکومت دہشت گردی کے واقعات میں شکار ہونے والے پاک فوج رینجرز پولیس اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے شہداء کے خاندانوں کو 3500 پلاٹ مختص کرے گی ہاؤسنگ کی یہ کوشش کے ڈی اے کی جانب سے ایک اور کم لاگت ہاؤسنگ سکیم ہے۔جس سے کم امدنی والے لوگوں کو رہائش کی سہولت حاصل کرنے کا موقع ملے گا

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وفاقی حکومت کا مؤقف: ججز کا تبادلہ آئینی، نیا حلف ضروری نہیں

Published

on

سپریم کورٹ آف پاکستان

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں ججز سنیارٹی کیس سے متعلق اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ججز کی تعیناتی اور تبادلوں کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کی جائیں۔ وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کیے گئے ہیں اور انہیں نئی تعیناتی تصور نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا تبادلے کے بعد ججز کے لیے دوبارہ حلف اٹھانا ضروری نہیں ہے۔

حکومت نے وضاحت دی ہے کہ آئین میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا۔ ججز کے تبادلے سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی بلکہ اس سے شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جج کے تبادلے کے لیے صدر کا کردار محدود ہوتا ہے جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس پاکستان، دونوں متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور متعلقہ جج کی رضامندی سے مشروط ہوتا ہے۔

وفاقی حکومت کے مطابق وزارتِ قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلے کی سمری بھیجی تھی۔ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کیے جبکہ تین آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کا حلف ایک جیسا ہوتا ہے، اس لیے تبادلہ ہو کر آنے والے ججز کو نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ جج کے تبادلے سے پہلے تمام متعلقہ فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اور یہ مکمل طور پر آئینی عمل ہے۔ وفاقی حکومت نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت تمام درخواست گزاروں کی درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی جائیں۔

جاری رکھیں

news

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ماحولیاتی تحفظ فورس کی بنیاد رکھ دی

Published

on

مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی میں چار سال تک حکومت کرنے والے لوگ عوامی فلاح کے بجائے خزانہ اپنی جیبوں میں بھرتے رہے، مگر اب پنجاب حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دے کر اس سمت میں عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔ لاہور میں ماحولیاتی تحفظ فورس کی پہلی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ نے شرکت کی، پرچم کشائی کی اور قومی ترانہ بجایا گیا۔ ویجیلینس سکواڈ کی جانب سے مریم نواز کو سلامی بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری بھی موجود تھیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت سے قبل پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں، لیکن آج عالمی ادارے ملکی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے پہلے پنجاب کی حالت انتہائی خراب تھی اور اگر پچھلی حکومت نے کام کیا ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔ پہلی بار پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، جو آلودگی کے تدارک کی طرف ایک عملی قدم ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے نہ صرف تعلیمی ادارے بند کرنے پڑتے ہیں بلکہ کئی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے لیے مختلف سکواڈز بنائے گئے ہیں جن میں ای بائیکس سکواڈ، گرین سکواڈ اور بلیک سکواڈ شامل ہیں۔ یہ سکواڈز فضائی آلودگی کی نگرانی، گاڑیوں اور ایندھن کی ٹیسٹنگ اور ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماحولیاتی خلاف ورزی کرنے والوں کی مانیٹرنگ کریں گے، لیکن ایسا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے جس سے لوگ بے روزگار ہوں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عوام کو صاف فضا مہیا کرنا ان کی ترجیح ہے اور یہ ان کا دیرینہ خواب بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پنجاب میں اب تک لاکھوں درخت لگا دیے ہیں اور مزید لگائے جا رہے ہیں تاکہ پنجاب ایک بار پھر سرسبز و شاداب ہو۔

معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب کوئی ڈیفالٹ کی بات نہیں کرتا، سٹاک ایکسچینج میں بہتری آ رہی ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، آٹا اور روٹی سستی ہو چکی ہیں، اور 100 ارب روپے کی مفت ادویات ہسپتالوں میں فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی محنت سے آج ملک میں بہتری کی فضا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ اب کوئی بھی مریض ہسپتال سے دوا کے بغیر واپس نہیں جائے گا، کیونکہ حکومت ہسپتالوں کو تمام ضروری ادویات فراہم کر رہی ہے۔

مریم نواز نے اختتام پر کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے اور اسے بہتر بنانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~