Connect with us

news

لاہور کے انڈر ورلڈ کی کم ہوتی نسلوں کا نیا دور

Published

on

لاہور کے دو انڈر ورلڈ ڈانز طیفی بٹ اور عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کے درمیان دہائیوں پرانی دشمنی نے پیر کو ایک اور بدصورت رخ اختیار کر لیا جب ایف سی کالج انڈر پاس کے قریب شارپ شوٹرز کی فائرنگ سے طیفی بٹ کے بہنوئی جاں بحق جبکہ ان کی بہن شدید زخمی ہو گئیں۔ کینال روڈ پر

طیفی بٹ کے اہل خانہ پر حملے کو صوبائی دارالحکومت میں گینگ وار کے بڑھتے ہوئے خطرات کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹیفی بٹ اور ٹیپو ٹرکاں والا گروہ کے درمیان پرانی دشمنی کے سلسلے میں یہ تیسرا قتل تھا۔

پیر کے واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، لاہور حکام نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کی مٹسوبشی پجیرو پر گھات لگا کر حملہ کیا، جو خود گاڑی چلا رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جاوید اور اس کی اہلیہ پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اچھرہ کے ایک اسکول سے اپنے بچوں کو لینے جا رہے تھے۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ مسلح موٹر سائیکل سواروں نے جاوید بٹ کی گاڑی کو ریسکیو کے بعد روکا۔ ایف سی کالج انڈر پاس کے قریب کینال روڈ پر ٹریفک کے ہجوم پر گاڑی کی رفتار کم ہونے پر جوڑے کا پیچھا کرنے والے شوٹروں نے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔

طیفی بٹ کے بہنوئی کے قتل کا مقدمہ امیر بالاج ٹیپو کے بھائی پر درج- پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے بیٹے حمزہ نے مقدمے کی درخواست دی، مقدمہ قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں امیر بالاج کے بھائی امیر فتح اور قیصر بٹ کو نامزد کیا گیا ہے۔ درخواست کے متن کے مطابق شاہ جمال کے قریب ٹریفک سگنل پر کار رکی تو ملزمان نے فائرنگ کر دی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ امیر فتح اور قیصر بٹ نے میرے والد اور والدہ پر فائرنگ کی۔مقتول کے بیٹے حمزہ کا درخواست میں کہنا ہے کہ میری والدہ نے حملہ آوروں کو شناخت کر لیا ہے۔

واضح رہے گزشتہ روز لاہور کے علاقے کینال روڈ پر ایف سی کالج انڈر پاس کے قریب ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور خاتون زخمی ہوگئی تھی۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن کے مطابق فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کی شناخت جاوید بٹ کے نام سے ہوئی ہے جو طیفی بٹ کا بہنوئی تھا۔ یاد رہے کہ رواں برس 19 فروری کو لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب نجی سوسائٹی میں شادی کی تقریب کے دوران حملہ آوروں نے فائرنگ سے ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو قتل کر دیا تھا۔ ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کے مقدمے میں گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے احسن شاہ کے ذریعے امیر بالاج ٹیپو کو قتل کروانے کا الزام عائد ہے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~