Connect with us

news

فروخت کی بجائے مشترکہ منصوبے پر عمل کی سفارش ۔مالیاتی مشیر

Published

on

روز ویلٹ ہوٹل کے مالیاتی مشیر نے سفارش کی ہے کہ پاکستان مشترکہ منصوبے کے تحت پرائم پراپرٹی ڈیویلپ کرے تاکہ فروخت کرنے کی بجائے زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیا جا سکے
پاکستان نے 2.2 بلین روپے کی کل لاگت سے جونز لینڈ لاسل امریکہ کی مالیاتی مشیر کے طور پر خدمات حاصل کیں لین دین کی اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کو مشترکہ منصوبے کے مقاصد کے لیے کوئی اضافی رقم ادا کرنے کی ضرورت نہیں اور اس کا تعاون ہوٹل کی زمین کی قیمت کے حساب سے ہوگا
مالیاتی مشیر نے روز ویلٹ ہوٹل ٹرانزیکشن سٹرکچر رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی ہے کہ پری مارکیٹنگ مناسب مستدی اور اپشنز کے تجزیہ کی بنیاد پر مشترکہ منصوبے کا ڈھانچہ حکومت پاکستان کے لیے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے
رپورٹ میں تین قسم کے اپشنز کے فائدے اور نقصانات کی تفصیل بھی بتائی گئی یعنی مکمل طور پر فروخت جوائنٹ وینچل ڈیل اور 99 سالہ لیز حکومت نے گزشتہ ہفتے پرائیویٹائزیشن کمپنی پی سی بورڈ کو بھی بتایا تھا کہ رپورٹ میں براہ راست فروخت کو کم سے کم اہمیت دی گئی ہے .
مالیتی مشیر لین دین کے ڈھانچے کی رپورٹ میں پیش کردہ تجزیہ ریل اسٹیٹ مارکیٹ کے اپنے تجزیے کی بنیاد پر متوقع امدنی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے سب سے زیادہ مناسب لین دین کے ڈھانچے کے طور پر مشترکہ منصوبے کی سفارش کی ہے جس کی اطلاع پی سی بورڈ کو بھی دے دی گئی ہے


یہ معلومات پی سی بورڈ کی طرف سے رواں ہفتہ میں دوسری بار لین دین کا ڈھانچا شروع کرنے سے ایک دن پہلے سامنے ائی حکومت کی جائیداد فروخت کرنے سے متعلق اجلاس بدھ کو ہوگا
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ بورڈ میٹنگ میں نجکاری کے وزیر عبدالعلیم خان جو کہ بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں کے ساتھ ایک اور عہدے دار نے حکومت سے طے پانے والے معاہدے کے تحت ہوٹل فروخت کرنے کا اشارہ دیا
ذرائع کے مطابق کسی بھی خلیجی ملک کے ساتھ مذاکراتی معاہدے کی صورت میں حکومت کو پریس میں اشتہار دینے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی وہ کسی مشترکہ منصوبے میں شامل ہو سکتی ہے
پچھلی میٹنگ کے بعد وزارت نجکاری نے ایک پریس بیان میں کہا کہ بورڈ نے جوائنٹ وینچل ڈیل کے تحت ہوٹل دینے کی سفارش کی تا ہم ایک دن بعد وزارت نے اپنا بیان واپس بھی لے لیا اور یہ کہا کہ بورڈ نے کوئی فیصلہ نہیں دیا
وزارت نے مزید کہا کہ پی سی بورڈ نے روز ویلٹ ہوٹل پر مالیاتی مشیر کی طرف سے پیش کردہ پیشکش پر بھی کوئی فیصلہ نہیں دیا بورڈ نے اختیارات پر بات چیت کی اور اضافی تجزیہ پیش کیا

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~