Connect with us

news

مصنوعی ذہانت: جدید دنیا کی انقلابی طاقت

Published

on

مصنوعی ذہانت

جدید دنیا میں ترقی کے سفر پر وہی ممالک گامزن ہیں جو جدید ٹیکنالوجیز سے بھرپور فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ اس وقت مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) دنیا بھر میں ایک انقلابی ٹیکنالوجی کے طور پر ابھری ہے جو زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ یہ صرف مشینوں کو “سمجھدار” بنانے تک محدود نہیں بلکہ تعلیم، صحت، صنعت، زراعت، مواصلات اور سیکیورٹی جیسے شعبے اس کے اثرات سے پوری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

خودکار گاڑیاں اور سمارٹ ڈرائیونگ:

مصنوعی ذہانت کے باعث اب خود چلنے والی گاڑیوں کا دور شروع ہو چکا ہے۔ گوگل کی تیار کردہ گاڑیاں، جن میں سینسرز، کیمرے، ریڈار، اور GPS سسٹم نصب ہیں، بغیر انسانی مداخلت کے سڑکوں پر سفر کر سکتی ہیں۔ یہ کاریں نہ صرف ٹریفک قوانین کی پابندی کرتی ہیں بلکہ ممکنہ حادثات سے بچاؤ کے لیے متحرک فیصلے بھی خود کرتی ہیں۔

روبوٹ خلا نورد:

آج آسمانوں کی خاک چھاننے والا انسان نہیں بلکہ ذہین روبوٹس ہیں۔ Mount Palomer مشاہدہ گاہ میں مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس، خلائی اجسام اور متغیر ستاروں جیسے Transients اور Supernova کی نشاندہی اور تجزیہ کر رہے ہیں۔ اس عمل میں دنیا بھر کے کمپیوٹرز کو آپس میں جوڑ کر ایک مشترکہ نیٹ ورک کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

جدید جنگی روبوٹس:

اب جنگی محاذ بھی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ امریکی اور دیگر طاقتور ممالک چھوٹے، مگر ذہین Quadrotor Robots تیار کر چکے ہیں، جو فضاء میں غول کی صورت میں اُڑ کر ہم آہنگی کے ساتھ اہداف پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ ان میں جاسوسی، نگرانی اور حملے کی جدید صلاحیتیں موجود ہیں، جو مستقبل کی جنگوں کا نقشہ بدل سکتی ہیں۔

صحت کے میدان میں انقلاب:

صحت کے شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت ایک انقلابی تبدیلی لا چکی ہے۔ IBM Watson جیسے نظام لاکھوں طبی مضامین اور کلینکل ڈیٹا کا تجزیہ کر کے درست تشخیص اور مؤثر علاج تجویز کرتے ہیں۔ روبوٹ سرجری، پہننے کے قابل اسمارٹ واچز اور بایومیٹرک سسٹمز انسانی صحت کی نگرانی اور بیماریوں کی بروقت شناخت میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

تعلیم کا نیا چہرہ:

تعلیم کے میدان میں مصنوعی ذہانت نے ذاتی نوعیت کی تعلیم کو ممکن بنایا ہے۔ ایڈاپٹو لرننگ پلیٹ فارمز، جیسے Duolingo اور Grammarly، طالبعلم کے سیکھنے کے انداز کے مطابق فوری فیڈبیک فراہم کرتے ہیں، جس سے سیکھنے کا عمل زیادہ مؤثر اور دل چسپ ہو جاتا ہے۔

صنعت و زراعت میں ترقی:

مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس کارخانوں میں بار بار کیے جانے والے کاموں کو بڑی مہارت سے انجام دے رہے ہیں۔ زراعت میں بھی AI ڈرونز کی مدد سے زمین کی حالت، کیڑوں کی شناخت اور پانی کی ضروریات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ فصلوں کی خودکار کاشت، دیکھ بھال اور کٹائی اب ممکن ہو چکی ہے۔

مصنوعی ذہانت کا خطرناک پہلو:

جہاں مصنوعی ذہانت بے شمار فوائد لا رہی ہے، وہیں اس کے خطرات بھی ہیں۔ سائنسدان اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر مشینوں نے خود ارتقاء کے عمل کو شروع کر دیا تو ایک ایسا وقت بھی آ سکتا ہے جب مشینیں انسانوں سے بہتر مشینیں خود بنانا شروع کر دیں، جو ہمارے قابو سے باہر ہو سکتی ہیں۔

پاکستان کی علمی معیشت کی ضرورت:

دنیا میں وہی ممالک ترقی کی دوڑ میں آگے ہیں جو ٹیکنالوجی، تحقیق، اختراع اور تعلیم پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ پاکستان کو بھی اب صرف قدرتی وسائل پر انحصار کرنے کی بجائے، ایک ٹیکنالوجی پر مبنی علمی معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا۔ اس کے لیے اعلیٰ تعلیم، تحقیق، انفرااسٹرکچر، اور دیانت دار قیادت ضروری ہے۔ دوائیں، انجینئرنگ مصنوعات، معدنیات اور آئی ٹی سروسز جیسے اعلیٰ ویلیو ایڈیڈ شعبوں میں کام کر کے ہم قرضوں اور معاشی بحران سے نجات پا سکتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~