Connect with us

news

مصری سفیر نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عزم کیا۔

Published

on

پاکستان میں مصر کے سفیر ڈاکٹر ایہاب عبدالحمید نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ ویزوں میں آسانی سے دونوں مصر اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات مضبوط ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مصر اپنے تاریخی ورثے کی وجہ سے عالمی سیاحت کا مرکز بھی ہے اور پاکستان بھی سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔

پاکستان میں مصر کے سفیر ڈاکٹر ایہاب عبدالحمید نے سرکاری میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقے قدرتی حسن سے مالامال ہیں جہاں خوبصورت مناظر ہیں، جن میں دنیا کے چھ بلند ترین پہاڑ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکردو کے دورے کے دوران انہیں پاکستان کے شمالی علاقوں کی خوبصورتی اور دیوسائی کے سرسبز و شاداب منصوبوں کے بارے میں معلوم ہوا۔

سفیر نے مزید کہا کہ مصر اور پاکستان کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے نجی شعبے کا کردار بہت اہم ہے جس کے لیے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مصر مذہبی، تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جو کئی جہتوں پر محیط ہیں۔

ڈاکٹر ایہاب نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے مصر اور پاکستان کی تاجر برادریوں کو وفود کا تبادلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت اپنی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان لو افریقہ پالیسی بہت اہم ہے اور مصر اس میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب ریاستوں میں مصر کی آبادی سب سے زیادہ ہے اور ایتھوپیا اور نائیجیریا کے بعد افریقہ کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا ملک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کی زیادہ آبادی دریائے نیل کی زرخیز پٹی کے آس پاس ہے کیونکہ ملک کا زیادہ تر حصہ زراعت پر ہے۔

سفیر نے سیاحت اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مصر اور پاکستان کے درمیان عوام کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~