Connect with us

news

سیلابی ریلے سندھ میں داخل، گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ

Published

on

سیلابی ریلے

صوبہ پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد شدید سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہو چکا ہے، جہاں دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے اور پانی کی آمد 5 لاکھ 44 ہزار 658 کیوسک جبکہ اخراج 5 لاکھ 14 ہزار 51 کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق 15 ستمبر تک گڈو بیراج پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سیلابی ریلے کے باعث بالائی سندھ کے کچے کے علاقوں میں درجنوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ گھوٹکی میں 20 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کندھ کوٹ کا 80 فیصد علاقہ سیلاب کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ اوباڑو اور نوشہرو فیروز کی کئی بستیاں بھی پانی میں ڈوب چکی ہیں۔ پنوعاقل کے کچے علاقے سدوجہ میں پانی کا ریلہ 150 سے زائد دیہات میں داخل ہو چکا ہے تاہم متاثرہ لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیمیں بروقت موجود نہیں۔

دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں 31 ہزار 992 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 70 ہزار 580 کیوسک جبکہ اخراج 4 لاکھ 22 ہزار 400 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔ اسی طرح کوٹری بیراج پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 62 ہزار 509 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 54 ہزار 354 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد و اخراج 6 لاکھ 64 ہزار 422 کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔

مزید یہ کہ کمال ڈیرو کے قریب ایک کشتی الٹنے کا واقعہ بھی پیش آیا، تاہم مقامی افراد نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پانچوں متاثرہ افراد کو بچا لیا۔ سیلاب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی جانوں اور املاک کا مزید نقصان روکا جا سکے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~