Connect with us

news

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کالا باغ ڈیم کی حمایت

Published

on

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے متنازعہ کالا باغ ڈیم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائیت کو قومی مفاد پر ترجیح نہیں دی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستقبل کے لیے سب فریقین کو مطمئن کر کے کالا باغ ڈیم تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے پانی کے ذخائر کو قومی سلامتی سے جڑا معاملہ قرار دیتے ہوئے آبی وسائل کے مؤثر استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ایک اہم ویڈیو لنک اجلاس میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں مشیر خزانہ، چیف سیکریٹری، سیکریٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 411 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے 352 کے لواحقین کو 704 ملین روپے معاوضہ ادا کیا جا چکا ہے۔ زخمیوں کے لیے بھی 30 ملین روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

نجی املاک کے نقصانات پر بھی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، جس کے مطابق مکمل تباہ شدہ 571 گھروں میں سے 367 کے مالکان کو اور جزوی متاثرہ 1983 گھروں میں سے 1094 کے مالکان کو معاوضے ادا کیے جا چکے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں میں 29,631 فوڈ پیکیجز کی تقسیم بھی مکمل ہو چکی ہے۔

وزیراعلیٰ نے باقی ماندہ معاوضوں کی فوری ادائیگی، سرکاری انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے پی سی ونز کی جلد تیاری، اور تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز تمام آبی گزرگاہوں اور نالوں میں گزشتہ چالیس سالوں کے دوران پانی کی مقدار کا ڈیٹا مرتب کریں تاکہ مستقبل میں تباہی سے بچاؤ کے لیے مؤثر منصوبہ بندی کی جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے سیلاب سے متاثرہ اسکولوں اور صحت مراکز کی فوری بحالی کے لیے پری فیب اسٹرکچرز نصب کرنے کی تجویز بھی دی۔ انہوں نے وبائی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور حالیہ سیلابوں میں سول انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسی جذبے سے بحالی کا عمل بھی مکمل کیا جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~