Connect with us

news

عمران خان کا جیل سے اہم پیغام: پارٹی اختلافات ختم

Published

on

عمران خان

اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک تفصیلی اور اہم پیغام سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو آپسی اختلافات ختم کرنے اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان نے واضح کیا ہے کہ اگر کسی نے پارٹی میں گروہ بندی کی تو وہ اسے فوری طور پر تحریک انصاف سے نکال دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پارٹی کو متحد ہو کر تحریک کو مومینٹم دینا ہوگا، لیکن بدقسمتی سے فی الحال انہیں کوئی ایسا مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی رہنما کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوا جیسا ان کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں جیل میں قرآن پاک کے لیے وضو کرنے تک کا صاف پانی نہیں دیا جا رہا، ان کی کتابیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہیں، اور اہل خانہ کی جانب سے بھجوائی گئی کتب کئی ماہ سے جیل حکام نے نہیں دیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل مینول کے مطابق عام قیدی کی سہولیات بھی انہیں نہیں دی جا رہیں، بچوں سے بات کرانے کی متعدد بار درخواستیں کیں لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ وہ صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے یہ سب کچھ جھیل رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے انہیں بغیر انتخابی نشان کے ووٹ دے کر تاریخی اعتماد دیا، اب تحریک انصاف کے ہر رکن کا فرض ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔

اپنے پیغام میں انہوں نے پارٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اندرونی چپقلش ختم کر کے تحریک کو کامیاب بنانے میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ:

“میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں، ایسے میں اختلافات میرے مقصد کو نقصان پہنچائیں گے۔”

انہوں نے حکومت پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ فارم 47 کی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے، اور مخصوص ججوں سے مرضی کے فیصلے کروائے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق عدلیہ کی آزادی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، اور اسی لیے تحریک انصاف کی جدوجہد کا مرکزی نکتہ عدلیہ کی آزادی ہونا چاہیے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~