Connect with us

news

پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 ارکان کی رکنیت 15 اجلاسوں کے لیے معطل

Published

on

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دھکم پیل اور سرکاری دستاویزات کو پھاڑنے جیسے غیر پارلیمانی طرزِ عمل پر 26 اپوزیشن اراکین کی رکنیت کو 15 اجلاسوں کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی سپیکر کا کہنا تھا کہ عالمی پارلیمانی روایات کے مطابق ایوان کے نظم و ضبط اور وقار کو ہر صورت برقرار رکھا جانا ضروری ہے، اور احتجاج کا حق تسلیم شدہ ہے لیکن یہ آئین، قانون اور اسمبلی قواعد و ضوابط کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ سپیکر کے مطابق قواعد نمبر 223 اور 210 کی خلاف ورزی پر یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

معطل ہونے والے اراکین میں پی پی-13 سے ملک فہد مسعود، پی پی-19 سے محمد تنویر اسلم، پی پی-24 سے سید رفعت محمود، پی پی-25 سے یاسر محمود قریشی، پی پی-60 سے کلیم اللہ خان، پی پی-73 سے محمد انصر اقبال، پی پی-75 سے علی آصف، پی پی-76 سے ذوالفقار علی، پی پی-99 سے احمد مجتبیٰ چوہدری، پی پی-115 سے شاہد جاوید، پی پی-116 سے محمد اسماعیل، پی پی-118 سے خیال احمد، پی پی-130 سے شہباز احمد، پی پی-141 سے طیب رشید اور پی پی-155 سے امتیاز محمود شامل ہیں۔

اسی طرح پی پی-156 سے علی امتیاز، پی پی-175 سے راشد طفیل، پی پی-203 سے رائے محمد مرتضیٰ اقبال، پی پی-231 سے خالد زبیر نثار، پی پی-258 سے چوہدری محمد اعجاز شفیع، پی پی-260 سے صائمہ کنول، پی پی-263 سے محمد نعیم، پی پی-265 سے سجاد احمد، پی پی-276 سے رانا اورنگزیب، پی پی-281 سے شعیب امیر اور پی پی-282 سے اسامہ اصغر علی گجر بھی ان معطل شدہ اراکین میں شامل ہیں۔ سپیکر نے واضح کیا کہ رولنگ کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایوان کی حرمت کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات بھی زیر غور ہیں

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~