news
خواجہ آصف: پاک بھارت مذاکرات میں کشمیر، دہشتگردی اور پانی ایجنڈے میں شامل ہوں گے
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر بھارت سے باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہوا تو ایجنڈے میں تین اہم نکات شامل ہوں گے — کشمیر، دہشتگردی اور پانی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تینوں مسائل پاکستان اور بھارت کے درمیان دہائیوں سے کشیدگی کی بنیاد بنے ہوئے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ ان پر بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت کی جائے۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان گزشتہ دو سے تین دہائیوں سے دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے، اور اس کے باوجود بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی اور حملے ستم ظریفی سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ 76 سال سے دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا بنیادی مرکز رہا ہے، اور تقریباً تمام جنگیں اسی تناظر میں لڑی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ جنگ کی جڑ بھی کشمیر ہی تھا، اور یہ ایک سنہری موقع ہے کہ اس دیرینہ تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پانی کا مسئلہ 1960 کے انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت طے شدہ ہے اور اس معاہدے کو معطل کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس معاہدے کو چیلنج کرنے کی کوئی بھی کوشش خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
مودی سرکار پر تنقید
وزیر دفاع نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پورے خطے کو ’’جہنم‘‘ میں دھکیلنے کی کوشش کی، مگر افواجِ پاکستان نے بھارت کے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑی ہو کر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی پارلیمنٹ اور میڈیا میں خود مودی پر تنقید ہو رہی ہے، جو اس شکست کا واضح ثبوت ہے۔
امریکی صدر کی حمایت اہم پیش رفت
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو مذاکراتی ایجنڈے کا حصہ بنانے کی حمایت ایک مثبت سفارتی پیش رفت ہے۔ پاکستان نے اس بحران میں جس طرح تحمل اور فوجی صلاحیت کا مظاہرہ کیا، وہ ملکی تاریخ کی ایک بڑی کامیابی ہے۔
خواجہ آصف کا اختتامیہ مؤقف تھا کہ اب وقت ہے کہ دونوں ملک بات چیت کے ذریعے اپنے دیرینہ مسائل کو حل کریں تاکہ خطے میں مستقل اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔
news
پاکستان کی الیکٹرانک وارفیئر میں برتری، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف کا جنگی ناکامی کا اعتراف
نئی دہلی میں ایک اہم دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے معرکہ حق کے دوران پاکستان سے جنگ میں ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے الیکٹرانک وار فیئر کے شعبے میں بھارتی افواج کو حیران و پریشان کر دیا، خصوصاً پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتیں بے مثال رہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور کے دوران پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان راکٹوں نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ ہمیں اس جنگ میں صرف پاکستان سے نہیں بلکہ بیک وقت تین دشمنوں کا سامنا تھا، اگرچہ سرحد ایک تھی مگر مخالفین میں پاکستان، چین اور ترکی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نہ صرف پاکستان کو اسلحہ فراہم کر رہا تھا بلکہ جنگ کے دوران لائیو معلومات بھی فراہم کرتا رہا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد اسلحہ چینی ساختہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اپنی عسکری ٹیکنالوجی کو براہ راست میدان جنگ میں ٹیسٹ کر رہا تھا اور پاکستان اس کے لیے ایک تجربہ گاہ کی مانند تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ترکی پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کو نہ صرف ڈرون فراہم کر رہا تھا بلکہ اب ترک ماہرین بھی پاکستانی فوج کے ساتھ موجود تھے۔
news
اے آئی پر مبنی نیا سسٹم گاڑیوں کے حادثات میں نقصانات کا درست اندازہ
سائنس دان ایک ایسا جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی ٹول تیار کر رہے ہیں جو گاڑیوں کے حادثات کے بعد پہنچنے والے نقصانات کا درست اندازہ لگا سکے گا اور مرمت کے لیے درکار اقدامات کو منظم انداز میں ترتیب دے گا۔ یہ منصوبہ یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے اسکول آف کمپیوٹنگ، ایکسیڈنٹ ریپئر گروپ اے بی ایل 1، اور انوویٹ یو کے کے باہمی اشتراک سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس جدید اے آئی سسٹم کو برطانیہ کی صف اول کی انشورنس کمپنیوں اور گاڑی فراہم کرنے والے اداروں کو فراہم کیا جائے گا۔
ایسوسی ایشن آف برٹش انشوررز کے مطابق 2024 میں 24 لاکھ گاڑی مالکان نے انشورنس کلیم کیے، جس کے نتیجے میں 11 ارب 7 کروڑ پاؤنڈز کی خطیر رقم ادا کی گئی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ گاڑیوں کے حادثات اور ان سے متعلق اخراجات ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکے ہیں، جس کے حل کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے۔
یونیورسٹی کے اے آئی اور ڈیٹا سائنس سینٹر سے وابستہ پروفیسر محمد بدر نے اس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم انڈسٹری کو ایک ’ٹیکنیکل بینچ مارک‘ فراہم کرے گا، جو عملی ماہر انجینئرز کو جدید مشین لرننگ اور کمپیوٹر ویژن کے امتزاج کے ساتھ کام کرنے کا موقع دے گا۔ اس سسٹم کی مدد سے انشورنس کمپنیاں نہ صرف حادثات کے نقصانات کا فوری اور درست اندازہ لگا سکیں گی بلکہ مرمت کے مراحل کو بھی تیز، مؤثر اور شفاف بنا سکیں گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا