news
پاک فوج نے بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر کی پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کا انکشاف کر دیا

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی ریاستی پشت پناہی میں پاکستان میں دہشت گردی کی منظم منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اس کے شواہد ناقابل تردید ہیں۔ ایک اہم پریس بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ 25 اپریل کو جہلم بس اڈے کے قریب ایک بھارتی تربیت یافتہ دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا، جس سے بارودی مواد، بھارتی ساختہ ڈرون، موبائل فونز اور دیگر اہم شواہد برآمد ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق، گرفتار دہشت گرد کے موبائل فون کی فرانزک سے واضح ثبوت ملے کہ اسے بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کی ہدایات حاصل تھیں۔ ہینڈلر کا کوڈ نام ’سکندر‘ ہے جو بھارتی فوج کا صوبیدار سخوندر نکلا، جب کہ مالی معاونت میجر سندیپ ورما نے فراہم کی۔ بریفنگ کے دوران دہشت گرد اور بھارتی افسران کے درمیان ہونے والی واٹس ایپ چیٹ اور آڈیو پیغامات بھی سنائے گئے، جن سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں بیٹھے حاضر سروس فوجی افسران پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی براہ راست نگرانی اور رہنمائی کر رہے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشت گرد کو دھماکے کی جگہ، وقت، اور طریقہ کار کی ہدایات بھیجی گئیں، اور اس کے عوض اسے رقوم فراہم کی گئیں۔ اس نیٹ ورک میں صوبیدار سکھوندر، حوالدار امت، اور میجر سندیپ ورما شامل ہیں، جو مختلف ناموں سے دہشت گردوں سے رابطے میں تھے۔ 24 ستمبر کو ضلع بھمبر، اور 13 اکتوبر کو ضلع باغ میں ہونے والے حملوں میں انہی ہدایت کاروں کا ہاتھ تھا، جن میں پاک فوج کے جوان زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی افسر نہ صرف دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں بلکہ انہیں مالی معاونت، تربیت اور سازوسامان بھی فراہم کرتے ہیں، حتیٰ کہ ڈرون کے ذریعے آئی ای ڈیز پاکستان بھجوائی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کے ان افسران نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ عام شہریوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ میڈیا پر خبروں کی کوریج حاصل ہو اور پاکستان کو دنیا کے سامنے غیر محفوظ ملک کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کارروائیاں صرف را کی نہیں بلکہ بھارتی فوج کے براہ راست زیر سرپرستی کی جا رہی ہیں، اور یہ ریاستی دہشت گردی کی کھلی مثال ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ان اقدامات کا نوٹس لے، کیونکہ یہ اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرناک اور اشتعال انگیز ہیں۔
news
وزیراعلیٰ مریم نواز کا لیہ میں میڈیکل کالج کا اعلان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لیہ میں ایک تقریب کے دوران میڈیکل کالج کی فوری تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ انشااللہ جلد ہی اس منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا تاکہ علاقے کے بچے تعلیم اور ٹیکنالوجی سے محروم نہ رہیں۔ لیہ میں ہونہار طلباء کے لیے اسکالرشپس اور لیپ ٹاپس کی تقسیم کی تقریب میں مریم نوازنے یہ بھی کہا کہ اگر ریاست ماں کی طرح نہیں بنے گی تو وہ اپنے فرائض میں غفلت برت رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لیہ یونیورسٹی اور ڈی جی خان یونیورسٹی کے لیے ڈیڑھ، ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ان کا پہلا سال ہے اور وہ وقت کے ساتھ مزید بہتری لانے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے اسکالرشپس کی تعداد 30 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار اور لیپ ٹاپس کی تعداد ہر سال 30 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو قوم کے لیے ہمدرد ہے، وہ مہنگائی اور عوامی مسائل پر فکر مند رہتا ہے، جبکہ نفرت کے بیج بونے والے قوم کے دشمن ہیں۔ مریم نواز نے شہداء اور مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو سب کو یہ بات واضح ہو گئی کہ 9 مئی اور 28 مئی کو کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے، اور پاکستان جیسا چھوٹا ملک بھی بھارت جیسی طاقت سے جنگ جیت چکا ہے۔ مریم نواز نے لیہ اور ڈی جی خان سے ملنے والے پیار کو اپنی زندگی کا قیمتی اثاثہ قرار دیا۔
news
جنرل ساحر شمشاد کا انکشاف: بھارتی جارحیت کے بعد سرحدی کشیدگی میں کمی

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے یہ بات بتائی ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کے مؤثر اور بھرپور جواب کے نتیجے میں بھارت کو اپنی سرحدی افواج کی تعداد میں کمی کرنی پڑی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک شدید نوعیت کی جارحیت تھی، جسے اب کم کر دیا گیا ہے، اور دونوں ممالک 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں کشیدگی صرف متنازعہ علاقوں تک محدود رہتی تھی، لیکن اس بار یہ بین الاقوامی سرحد تک پھیل گئی، جو کہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ خوش قسمتی سے، اس دوران جوہری ہتھیاروں کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ جنرل ساحر شمشاد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی اچانک اور یکطرفہ معطلی کو شدید تشویش اور غیر ذمے دارانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی بار بار پیشکش کی، مگر بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے 24 گھنٹوں کے اندر معاہدہ معطل کر دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پانی کا مسئلہ اس کی بقاء کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ جنرل شمشاد مرزا نے یہ بھی کہا کہ اگر آئندہ کشیدگی ہوئی تو یہ صرف متنازعہ علاقوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ دونوں ممالک مکمل طور پر اس میں شامل ہوں گے
- news1 month ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news1 month ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
- news1 month ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
- news1 month ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے