Connect with us

news

بشریٰ بی بی کو جیل میں بہتر سہولیات، اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع

Published

on

بشریٰ بی بی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو جیل میں بہتر سہولیات کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی تیار کردہ رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔ یہ رپورٹ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ذریعے پیش کی گئی۔

جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ہدایت دی کہ رپورٹ وکیلِ درخواست گزار کو فراہم کی جائے، تاکہ وہ آئندہ سماعت پر اپنا مؤقف پیش کر سکیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ کیس کی آئندہ سماعت روسٹر کے مطابق ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کو جیل میں ایک علیحدہ اور کشادہ کمرے میں رکھا گیا ہے، جس میں چہل قدمی کی گنجائش موجود ہے۔ کمرے میں روشنی، پنکھا، گرمیوں کے لیے روم کولر، ایل سی ڈی، اور ایک علیحدہ کچن کی سہولت فراہم کی گئی ہے جہاں وہ کھانا خود تیار کر سکتی ہیں۔ ان کا کھانا پہلے میڈیکل آفیسر چیک کرتا ہے۔

مزید یہ کہ دن میں دو مرتبہ ان کا طبی معائنہ کیا جاتا ہے اور ایک خاتون میڈیکل ایگزامنر ان کی دیکھ بھال پر مامور ہے۔ کمرے میں میز، کرسی، گدا، اور کتابوں کی الماری بھی موجود ہے تاکہ وہ آرام دہ ماحول میں وقت گزار سکیں۔ اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں دی جا رہی، تمام ملاقاتیں باقاعدگی سے کرائی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے نومبر احتجاج کے 29 مقدمات میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 20 مئی تک توسیع کر دی۔ سماعت کے دوران تمام تفتیشی افسران عدالت میں موجود تھے جبکہ پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے استغاثہ کا ریکارڈ پیش کیا۔ بشریٰ بی بی کے وکیل فیصل ملک نے ان مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ہدایت دی کہ انہیں ان کے شوہر اور قانونی ٹیم کی موجودگی میں شاملِ تفتیش کیا جائے۔

news

مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا

Published

on

مشتری

جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔

اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔

ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔

جاری رکھیں

news

گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال

Published

on

Veo 3

گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔

یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔

AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~