news
فیصل واوڈا: بھارت کو سمارٹ چال سے معاشی نقصان، شہباز شریف اے پی سی بلائیں
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے پاس ایک سنہری موقع ہے کہ وہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائیں اور اگر ضرورت ہو تو کسی کو ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ پوری قوم بھارت کے خلاف متحد ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان نے بہت کامیابی سے سمارٹ پلے کیا ہے، بھارت کو اس انداز میں مارا ہے کہ ’’سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹی‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کی ٹریڈ اور ایئر اسپیس بند کرکے اسے 1.2 ارب ڈالر کا معاشی نقصان پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ فیصل واوڈا نے خبردار کیا کہ اگر پانی کے مسئلے پر بات آئی تو پاکستان پہلا حملہ کرے گا، جو انتہائی مؤثر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے پہلا ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔ فیصل واوڈا نے گزشتہ دنوں بھی کہا تھا کہ پاکستان کی پابندیوں سے بھارت کو روزانہ 500 بلین کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کی ٹریڈ انڈیا پر انحصار نہیں کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مودی نے کوئی مہم جوئی کی تو ’’اسے وہیں بھیجیں گے جہاں وہ چائے بیچتا تھا‘‘۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس ایک بہترین موقع ہے کہ وہ ایک جامع حکمت عملی ترتیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی تیاری تھی۔ فیصل واوڈا نے واضح کیا کہ نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی توقع ہے کہ حالات اس نہج تک پہنچیں گے۔ ان کے مطابق لائن آف کنٹرول یا کشمیر میں چھوٹے پیمانے پر جھڑپیں ہو سکتی تھیں، لیکن پاکستان کا جواب ہمیشہ دوگنی طاقت سے ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی ہر کارروائی کا جواب بڑھتا چلا جائے گا اور کہاں اور کیسے دیا جائے گا، یہ فیصلہ کمانڈ اینڈ کنٹرول اور سیکیورٹی ادارے کریں گے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم سرحدوں پر جنگ نہیں لڑتے بلکہ فوج اور سیکیورٹی اداروں کو اخلاقی اور سیاسی سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے آرمی چیف کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے کرم سے ہمیں ایک قابل آرمی چیف ملا ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان نے گولی کی بجائے سمارٹ چال چلی، بھارت کی ایئر اسپیس اور ٹریڈ بند کر کے اسے معاشی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج اللہ اکبر کے نعرے پر چلتی ہے اور اسی جذبے کے تحت دشمن کو جواب دیا گیا ہے۔
news
کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ
کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
news
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔
عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا