Connect with us

news

پاکستان کا بھارت کو دوٹوک پیغام: سندھ طاس معاہدہ معطلی پر بھرپور ردعمل

Published

on

اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیز اقدامات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی کی صورت میں پاکستان بھرپور اور مؤثر جواب دے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے غیرذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہے اور وہ اپنے اندرونی مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر بھارت نے کوئی قدم اٹھایا تو ہم اس کا جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے حالیہ بیانات اور اقدامات میں غیرسنجیدگی نمایاں ہے اور دہشتگردی کے کسی واقعے کا غصہ اس انداز میں نکالنا انتہائی غیرمناسب اور غیرذمہ دارانہ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کسی قسم کے شواہد موجود ہیں تو وہ عالمی سطح پر پیش کرے، الزامات کی سیاست کا دور گزر چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور مناسب فیصلے کیے جائیں گے۔ بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا۔

دوسری جانب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنے ایک بیان میں بھارتی الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ بھارت کا پاکستان پر الزام بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ بھارت ہمیشہ سے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کا باعث بنتا آیا ہے۔

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بھی سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی طرف سے جلد بازی میں معطل کرنا آبی جارحیت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ قدم بزدلانہ اور غیرقانونی ہے، پاکستان ہر قطرے کے پانی پر حق رکھتا ہے اور اس کا دفاع قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے بھی واضح کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا کیونکہ اس میں بین الاقوامی ادارے بھی فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی دباؤ میں نہیں آئے گا اور کسی بھی قسم کی جارحیت کا موثر انداز میں ماضی کی طرح جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~