news
اعظم سواتی: جو کہتے ہیں ڈیل ہو رہی ہے ان کی عقل چلی گئی ہے
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے کہا ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے، ان کی عقل ماری گئی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی ذات، اہلیہ اور ورکرز کی قربانیاں دے کر پوری دنیا کو حقیقی آزادی کا پیغام دیا ہے، اس لیے اب ڈیل کی باتیں کرنے والوں کے پاس کوئی دلیل نہیں بچی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تاریخ میں اپنا مقام بنا چکے ہیں، اور وہ اپنے کارکنوں کے دلوں میں رچ بس چکے ہیں۔ اعظم سواتی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے خود عمران خان کو بتایا تھا کہ “میرے پاس مانسہرہ میں نہ ایک لاکھ ووٹ ہیں، نہ ایک سو، لیکن پھر بھی میں آپ کے ساتھ ہوں۔”
اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے سابق صدر عارف علوی کا انتظار کر رہے ہیں، جو پچھلے ہفتے آنا چاہتے تھے، لیکن اب شاید اگلے ہفتے آئیں۔ تاہم، اعظم سواتی نے واضح کیا کہ اگر بات چیت ہوئی بھی تو وہ عمران خان کی رہائی کے لیے نہیں ہو گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان خود اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خبروں کی تردید کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی کو اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا نہیں کہا۔ ان کے مطابق، علی امین گنڈا پور اور اعظم سواتی نے اپنی مرضی سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا، لیکن ان کی نظر میں مذاکرات بے معنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کا حل نہیں بلکہ صرف وقت حاصل کرنا ہوتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ “اگر مجھے ڈیل کرنی ہوتی، تو میں یہ کام دو سال پہلے ہی کر چکا ہوتا۔” ان کے اس مؤقف سے واضح ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت فی الحال کسی بھی طرح کی مفاہمت یا ڈیل کے امکان کو مسترد کر رہی ہے۔
news
وزیراعظم کا چینی ذخیرہ اندوزوں پر کریک ڈاؤن
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد ذخیرہ اندوزوں اور سٹے بازوں کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں تاکہ وہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر ایکشن لے سکیں۔
ذرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں ملک گیر سطح پر چھاپے، گرفتاریاں اور دیگر قانونی اقدامات متوقع ہیں، جن کا مقصد مصنوعی قلت اور قیمتوں میں کارٹلائزیشن کو روکنا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔
جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر: شفافیت اور بین الاقوامی توجہ
وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کی تعمیر کے تمام مراحل میں 100 فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس منصوبے کے لیے 600 کنال اراضی حاصل کرنے کا عمل جاری ہے اور بین الاقوامی ماہرین و کنسلٹنٹس کی تعیناتی کے لیے عالمی اشتہار دیا جا چکا ہے۔
اب تک منصوبے سے متعلق دو کانفرنسز منعقد ہو چکی ہیں جن میں 10 ممالک کی 33 عالمی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ چین، ترکیہ، جنوبی کوریا، اور سنگاپور میں منعقدہ روڈ شوز میں عالمی کمپنیوں نے اس منصوبے میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے جدید ترین طبی تحقیق اور علاج کا مرکز بنے گا۔
یہ دونوں اقدامات پاکستان میں معاشی شفافیت، قانون کی عملداری، اور عالمی سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب حکومت کے عزم کا واضح اظہار ہیں۔
news
سپریم کورٹ کا فیصلہ: ججز ٹرانسفر برقرار، دو ججز کا اختلافی نوٹ سامنے
سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین ججز کے تبادلے کو آئینی اور درست قرار دیا گیا۔ 5 رکنی آئینی بینچ کے تین ججز نے ٹرانسفر کو جائز قرار دیا جبکہ دو ججز نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے پڑھ کر سنایا، جب کہ جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پنہور نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا۔
اختلافی نوٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں ٹرانسفر کو غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ججز کا تبادلہ آئین پاکستان کے تحت درست نہیں اور اس میں صدر مملکت کی جانب سے آئینی حدود کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تبادلہ کے عمل میں نہ مدت مقرر کی گئی اور نہ ہی اس کی وجوہات بیان کی گئیں۔ دونوں ججز کے مطابق یہ تبادلہ غیر شفاف اور عجلت میں کیا گیا۔
انتہائی اہم پہلو یہ ہے کہ اختلافی نوٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے پیچھے خفیہ اداروں، خاص طور پر آئی ایس آئی، کی مداخلت کا کردار ہے۔ اختلافی رائے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی جیسے ادارے کو ججز کی تقرری یا تبادلے میں کوئی کردار حاصل نہیں اور یہ آئینی طور پر عدلیہ کے دائرہ کار میں مداخلت کے مترادف ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں یہ معاملہ بھی صدر مملکت کو واپس بھیج دیا کہ وہ فیصلہ کریں کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہے یا مستقل، اور سنیارٹی کا تعین کس بنیاد پر ہوگا۔ اس وقت تک جسٹس سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
یہ فیصلہ اور اختلافی نوٹ عدلیہ، آئینی عملداری، اور خفیہ اداروں کی حدود سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، جن پر مستقبل میں بحث متوقع ہے۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا