news
وزیراعظم شہباز شریف: دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جہاد جاری، دشمن ہماری معاشی ترقی سے خائف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں، دہشت گردوں کو ایسی عبرتناک شکست دی جائے گی کہ وہ دوبارہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کر سکیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے جہاد جاری رہے گا۔
یہ بات شہباز شریف نے امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط رانا ثناء اللہ، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف، گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس الحق لون، آزاد جموں و کشمیر کے وزیر داخلہ کرنل (ر) وقار نون، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز آف پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد اور دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ نیکٹا میں قومی و صوبائی سطح پر انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ مرکز قائم کیا جا چکا ہے۔ پنجاب کے 10 شہروں میں سیف سٹی منصوبہ فعال ہے جبکہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور نوابشاہ میں منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت، گوادر اور قومی شاہراہ 25 این اور 40 این پر واقع شہروں میں بھی سیف سٹی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہم شاہراہوں اور پلوں پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں، جبکہ بڑے شہروں کے گرد و نواح میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ اسلام آباد میں فارنزک سائنس ایجنسی قائم ہو چکی ہے اور پنجاب میں پہلے سے موجود ایجنسی کو مزید جدید بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ شہریوں کو زیادہ محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف وفاق اور صوبوں کا یکجا ہو کر کام کرنا خوش آئند ہے اور تمام اداروں کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں مزید شدت لائی جائے۔ انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورکس کو ختم کیا جائے اور انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے جوان دہشت گردوں سے نبرد آزما ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کا دفاع کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔ وفاقی حکومت صوبوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
news
مکہ مکرمہ میں میزائل دفاعی نظام نصب، فضائی نگرانی
مکہ مکرمہ میں حج بیت اللہ کے موقع پر سعودی حکومت کی جانب سے غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ رواں برس فریضہ حج ادا کرنے والے 16 لاکھ 73 ہزار 230 حجاج کرام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میزائل دفاعی نظام نصب کر دیا گیا ہے، جو زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سعودی وزارت دفاع کے مطابق، مکہ مکرمہ میں یہ اقدام خدا کے مہمانوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے اور فضائی دفاعی فورسز ہمہ وقت الرٹ ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مسجد الحرام اور گرد و نواح کے علاقوں کی فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری ہے۔ سعودی ائیر فورس نہ صرف سیکیورٹی بلکہ لاجسٹک و امدادی آپریشنز میں بھی حصہ لے رہی ہے، جن میں مریضوں کی فوری منتقلی اور ضروری آلات کی فراہمی شامل ہے۔
جمعرات کے روز وقوفِ عرفہ کا رکن اعظم انتہائی سہولت اور سکون کے ساتھ ادا کیا گیا۔ شدید گرمی کے باوجود میدان عرفات میں نصب پھوار برسانے والے پنکھے حجاج کے لیے باعثِ راحت بنے۔ سورج غروب ہونے کے بعد حجاج سنت نبوی ﷺ کی پیروی میں مزدلفہ روانہ ہوئے، جہاں انہوں نے مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں۔
آج شب حجاج مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کریں گے، اور فجر کے فوراً بعد وادی منیٰ کا رخ کریں گے۔ وہاں وہ جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور حلق یا قصر کے بعد احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔
سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق، اس سال بیرونِ ملک سے 15 لاکھ 6 ہزار 576 افراد حج کے لیے سعودی عرب آئے، جب کہ داخلی حجاج کی تعداد 1 لاکھ 66 ہزار 654 رہی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ عالمی سطح پر حج کے انتظامات نہایت منظم، مؤثر اور محفوظ انداز میں انجام دیے گئے۔
news
خطبۂ حج 2025: تقویٰ، عبادت، شکرگزاری اور نیکیوں کی تلقین
حج 2025 کے موقع پر امام و خطیب مسجد الحرام، شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید نے میدان عرفات میں خطبۂ حج دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانیت کے لیے پسند کیا ہے۔خطبۂ حج 2025 کے موقع پرانہوں نے بیت اللہ کے حاجیوں کو تلقین کی کہ اللہ سے ڈریں، کیونکہ تقویٰ دنیا اور آخرت دونوں کی فلاح کا ذریعہ ہے۔ حضور ﷺ کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو‘‘۔ اللہ ان لوگوں کو جنت عطا کرے گا جو صبر اور شکر کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ جو بندے شکر گزار ہوں گے، انہیں نعمتوں سے نوازا جائے گا۔
شیخ صالح نے کہا کہ قرآن و حدیث لازم و ملزوم ہیں، ان میں سے کسی ایک کا انکار دوسرے کا انکار ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ایمان صرف زبانی دعوے کا نہیں بلکہ قول، فعل اور عمل کا نام ہے۔ ریاکاری اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہے، اور نیکی کرنے والے ہی اللہ کی رحمت کے مستحق ہیں۔ خطبے میں زور دیا گیا کہ اچھائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتیں، برائی کا جواب اچھائی سے دو، اور اپنے ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھو۔
انہوں نے بتایا کہ نماز، خصوصاً نمازِ عصر کی حفاظت لازم ہے کیونکہ یہ اللہ اور بندے کے درمیان بہترین تعلق کا ذریعہ ہے۔ روزوں کے ذریعے انسان باطنی بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے، اور اللہ نے زمین پر فساد پھیلانے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ نیکیوں کو بڑھانے کی کوشش کرو کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے، اس کی حدود سے تجاوز نہ کرو۔
خطبۂ حج کا ترجمہ اس سال 35 زبانوں میں دنیا بھر میں نشر کیا گیا تاکہ دنیا کے ہر خطے سے آئے ہوئے مسلمان براہ راست اس کے مفہوم کو سمجھ سکیں۔ لاکھوں حاجیوں نے منیٰ سے میدان عرفات کا رخ کیا، جہاں خطبۂ حج سننے کے بعد ظہر و عصر کی نمازیں یکجا ادا کیں۔ سورج غروب ہونے پر حجاج بغیر مغرب کی نماز ادا کیے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر ادا کریں گے، کنکریاں جمع کریں گے اور کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے۔
بعد ازاں، 10 ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ پر سات کنکریاں مارنے، قربانی کرنے، حلق یا قصر اور احرام کھولنے کے مراحل طے کیے جائیں گے۔ 11 اور 12 ذوالحجہ کو تینوں شیطانوں (چھوٹے، درمیانے، بڑے) پر سات سات کنکریاں ماری جائیں گی، پھر طواف زیارت اور صفا و مروہ کی سعی کی جائے گی۔ 13 ذوالحجہ کو منیٰ میں رمی مکمل کرنے کے بعد حجاج اپنی قیام گاہوں کو روانہ ہوں گے، یوں حج کے اہم مناسک اختتام کو پہنچیں گے۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news1 month ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
- news1 month ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news1 month ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ