news
سپریم کورٹ: بینچز کے اختیار کے کیس میں توہین عدالت سماعت

اٹارنی جنرل نے بینچز کے اختیار کے کیس کی سماعت نہ ہونے پر توہین عدالت کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ عدالتی معاونین پر اعتراض اٹھایا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیار سے متعلق کیس کی سماعت کی، جہاں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ “توہین عدالت کیس میں عدالت کا اختیار بہت محدود ہے، شوکاز نوٹس جسے جاری کیا گیا اس کا تحریری بیان جمع ہونا چاہیے۔” جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ “ہمارا مقصد تو ایسا نہیں تھا، لیکن ہم جاننا چاہتے تھے کہ کیس کیوں واپس ہوا؟ مقدمہ مقرر نہ کرنے سے نذر عباس کا کتنا تعلق ہے، کیا آپ کے ساتھ بھی کچھ ہوا ہے؟”
اٹارنی جنرل نے کہا کہ “کرمنل اوریجنل اختیار سماعت کے تحت یہ معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہے، جو عدالتی معاونین مقرر کیے گئے وہ 26ویں ترمیم چیلنج کرنے والے وکلاء ہیں۔” اس پر جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ “آپ کی رائے درست ہے، ہمیں اس بات کا ادراک بھی ہے، چلیں ہم اسی گروپ میں سے کسی اور کو بھی عدالتی معاون مقرر کر لیتے ہیں۔
news
واٹس ایپ پر میٹا کے اے آئی اسسٹنٹ فیچر سے صارفین کی تشویش

واٹس ایپ پر میٹا کی جانب سے متعارف کرایا گیا نیا اے آئی اسسٹنٹ فیچر صارفین کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاص طور پر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے متعدد صارفین نے شکایت کی ہے کہ وہ اس فیچر کو اپنی مرضی سے غیر فعال یا ہٹا نہیں سکتے، جس سے ان کے ڈیجیٹل خودمختاری کے حق پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
واٹس ایپ کے چیٹ انٹرفیس میں ایک مستقل نیلے رنگ کا دائرہ نظر آتا ہے جو میٹا کے اے آئی اسسٹنٹ کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ بطور ڈیفالٹ موجود رہتا ہے، اور صارفین کے لیے اسے ہٹانا یا غیرفعال کرنا ممکن نہیں ہے، جس نے ان میں تشویش پیدا کر دی ہے کہ یہ جبری فیچر ان پر مسلط کیا جا رہا ہے۔
میٹا کا مؤقف ہے کہ یہ فیچر مکمل طور پر اختیاری ہے اور صرف سہولت کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہ اسسٹنٹ صارفین کو سوالات کے جوابات، تصویری تخلیق اور معلوماتی معاونت فراہم کرتا ہے، لیکن صارفین کی ایک بڑی تعداد اس کے غیر ارادی انضمام کو مداخلت تصور کر رہی ہے۔
پرائیویسی کے تحفظ کے حامیوں نے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر صارف کی یہ ضرورت نہیں کہ وہ اے آئی فیچرز استعمال کرے، اور جبری شمولیت نہ صرف رازداری کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ صارفین کا ڈیٹا میٹا کے تربیتی ماڈلز میں استعمال ہو سکتا ہے۔
ناقدین نے مزید نشاندہی کی ہے کہ ان ماڈلز کی تربیت میں بعض اوقات ذاتی معلومات یا غیر قانونی مواد بھی شامل ہو سکتا ہے، جو ڈیٹا کے ممکنہ غلط استعمال کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس تمام صورتحال نے واٹس ایپ پر صارفین کے اعتماد کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جو اپنی آن لائن رازداری کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔
news
واٹس ایپ نے “ایڈوانس چیٹ پرائیویسی” فیچر متعارف کر دیا

انسٹنٹ میسجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ نے اپنی ایپ میں پرائیویسی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ’ایڈوانس چیٹ پرائیویسی‘ کے نام سے نیا فیچر متعارف کرا دیا ہے۔ اس فیچر کی معلومات رواں ماہ کے آغاز میں لیک ہوئی تھیں، اور اب باضابطہ طور پر اس کا اجرا کر دیا گیا ہے۔
یہ فیچر صارفین کو مزید کنٹرول فراہم کرے گا کہ ان کی چیٹ، چاہے وہ کسی فرد کے ساتھ ہو یا گروپ میں، واٹس ایپ سے باہر نہ لے جائی جا سکے۔ اس فیچر کے فعال ہونے کے بعد، دوسرے افراد نہ تو چیٹ ایکسپورٹ کر سکیں گے، نہ میڈیا فائلز خودکار طور پر ڈاؤن لوڈ ہو سکیں گی، اور نہ ہی چیٹ کے مواد کو کسی قسم کی اے آئی سروس یا فیچر میں استعمال کیا جا سکے گا۔
واٹس ایپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیچر کی بدولت صارفین زیادہ پُراعتماد محسوس کریں گے کیونکہ ان کی گفتگو مکمل طور پر نجی رہے گی اور اس کا دائرہ واٹس ایپ سے باہر نہیں پھیلے گا۔
اس فیچر کو فعال کرنے کے لیے صارفین کو کسی چیٹ کا نام ٹیپ کرنا ہوگا، پھر “ایڈوانس چیٹ پرائیویسی” کے آپشن پر جا کر اسے آن کیا جا سکتا ہے۔ یہ قدم واٹس ایپ کی جانب سے پرائیویسی کے تحفظ کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں